پنجاب حکومت سے مذاکرات کے بعد جماعت اسلامی کے لانگ مارچ کا پلان تبدیل

جماعت اسلامی نے پرامن، تعمیری ،مثبت کردار ادا کیا، مذاکرات نتیجہ خیز رہے ،پنجاب حکومت بلوچ بھائیوں کی میزبانی کریگی‘ مریم اورنگزیب وزیراعلی کی درخواست پر مارچ کی قیادت سے مذاکرات کیلئے وفاق کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،8 رکنی وفد اسلام آباد جائے گا‘ لیاقت بلوچ وفاق میں مذاکرات کے بعد باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا، اس دوران لانگ مارچ کے شرکا ء لاہور ہی میں قیام کریں گے‘ میڈیا سے گفتگو

بدھ 30 جولائی 2025 21:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2025ء)پنجاب حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد حق دو بلوچستان مارچ کا پلان تبدیل کردیا گیا، مذاکرات میں طے پایا کہ لانگ مارچ کے شرکا ء منصورہ سے لاہور پریس کلب جبکہ جماعت اسلامی کے رہنمائوں پر مشتمل وفد مطالبات پر مذاکرات کے لیے اسلام آباد روانہ ہو گا۔پنجاب حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان حق دو بلوچستان مارچ کے حوالے سے دوسرے روز بھی مذاکرات میں پنجاب حکومت کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب، وزیر قانون صہیب بھرتھ اور خواجہ سلمان رفیق نے شرکت کی جبکہ لیاقت بلوچ، امیر العظیم اور ہدایت الرحمن بلوچ نے جماعت اسلامی کی نمائندگی کی۔

مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ایک پرامن، تعمیری اورمثبت کردار ادا کیا، مذاکرات نتیجہ خیز رہے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے پا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بلوچستان حق دو مارچ کے شرکا ء اب لاہور پریس کلب کی جانب روانہ ہوں گے، جہاں وہ پرامن طریقے سے اپنے موقف کو اجاگر کریں گے، اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ مظاہرین کے تمام جمہوری و آئینی حقوق کا احترام ہو۔

مریم اورنگزیب نے اعلان کیا کہ پنجاب حکومت بلوچ بھائیوں کی مکمل میزبانی کرے گی اور انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی، یہ ہمارے بھائی ہیں، ان کے تحفظ، سہولت اور عزت کا خیال رکھنا ہماری اخلاقی و آئینی ذمہ داری ہے۔جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کی درخواست پر مارچ کی قیادت سے مذاکرات کیلئے وفاق کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،جماعت اسلامی کا 8 رکنی وفد مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں اسلام آباد جائے گا، وفاق میں مذاکرات کے بعد باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا، اس دوران لانگ مارچ کے شرکا ء لاہور ہی میں قیام کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان سے روانہ ہونے والا کارواں سیاسی، جمہوری، پرامن جدوجہد کا استعارہ ہے، راستے میں کارواں کو روکا گیا لیکن پھر بھی کارکن مشتعل نہیں ہوئے، لاہور میں پنجاب حکومت نے خواہش کااظہار کیا کہ ہم ان کے ساتھ مذاکرات کریں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنی خواہش ظاہر کی کہ پنجاب میں ہم نے کے ساتھ مذاکرات کریں اور اسکا حل نکالیں ، ہمارے لیے بہت ہی پریشان کن چیز تھی کہ منصورہ کا محاصرہ پولیس نے کر رکھا ہے ، ہم چاہتے تو بڑا احتجاج کرسکتے تھے، لیکن ہم نے اصل مسئلے کو ترجیح دی۔

ہمارے مذاکرات میں پیشرفت ہوچکی ہے جس میں حکومتی ٹیم کی کاوش شامل ہے، اگر ایک کمیٹی تشکیل پاجاتی ہے اور عندیہ دیا جاتا ہے کہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں تو پھر اسلام آبادمیں تمام مطالبات پر مذاکرات ہوں گے۔