پاکستان کو بچوں میں سرمایہ کاری کو اولین قومی ترجیح بنانا ہوگا، عدنان پاشا صدیقی

اتوار 3 اگست 2025 20:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اگست2025ء) وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو کے مشیر عدنان پاشا صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کو بچوں میں سرمایہ کاری کو اپنی سب سے اہم قومی ترجیح بنانا ہوگا۔ انہوں نے پائیدار ترقیاتی پالیسی ادارہ (ایس ڈی پی آئی) اور یونیسیف کے زیر اہتمام ایک اعلیٰ سطحی ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے روایتی مالیاتی رکاوٹوں سے آگے بڑھنے اور تعلیم، صحت، غذائیت اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبوں میں نتائج پر مبنی جدید مالیاتی حل اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو ’’بچوں کا کھویا ہوا عشرہ‘‘ درپیش ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعلان بھی کیا کہ ہر فنڈ کو پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے قابلِ پیمائش نتائج سے جوڑنے کے لیے ایک نئی ٹاسک فورس قائم کیا جا رہی ہے تاکہ بچوں کے لیے اثر انگیز مالیاتی ماڈلز کو فروغ دیا جا سکے۔

(جاری ہے)

اس موقع پرڈاکٹر عابد سلہری ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی ائی نے کہا کہ روایتی مالیاتی ماڈلز ناکام ہو چکے ہیں اور پاکستان کے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے مزید وسائل کی ضرورت ہے۔

جوشوا ککائرے ڈپٹی نمائندہ یونیسیف پاکستان نے کہا کہ ہر وہ روپیہ جو قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوتا ہے وہ کسی ضرورت مند بچے سے چھینا جاتا ہے۔ انہوں نے بچوں کے لیے بجٹ سازی کو ادارہ جاتی بنانے پر زور دیا۔فرانچیسکو ساویریو (یونیسیف ROSA نے قرضوں کے تبادلے، سوشَل امپیکٹ بانڈز اور مرکب مالیاتی ماڈلز جیسے عالمی تجربات شیئر کیے اور کہا کہ بچوں کے لیے مالیاتی اقدامات خیرات نہیں، بقا کا سوال ہیں۔

ڈاکٹر سائما بشیر رکن وزارت منصوبہ بندی نے سماجی ضروریات اور مالی دباؤ کے درمیان توازن کی اہمیت اجاگر کی اور نجی و عوامی شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔فیصل رشید آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ نے بتایا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت معاشی استحکام کے باوجود، سماجی شعبے پر اخراجات کم ہیں اور صحت کے 47فیصد اخراجات عوام اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔

ظفر مسعود سی ای او بینک آف پنجاب نے عالمی فنڈنگ کے سخت حالات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جدید مالیاتی ماڈلز جیسے کہ سوشَل امپیکٹ بانڈز اور مرکب مالیات اپنانا ہوں گے۔دیگر ماہرین جیسے علی توقیر شیخ اور سید مشہود رضوی نے زکوٰۃ، ڈائسپورا سرمایہ کاری اور ماحولیاتی فنڈنگ کے مواقع پر روشنی ڈالی۔آخر میں ڈاکٹر ساجد امین ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آئی نے کہا کہ بچوں کے لیے بجٹ سازی کو ادارہ جاتی بنانا، جدید مالیاتی اوزار اپنانا اور کثیر فریق شراکت داری کو فروغ دینا پاکستان کے مستقبل کے لیے ضروری ہے۔