20ویں مائی کراچی نمائش معرکہ حق تھیم کے ساتھ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی

پیر 4 اگست 2025 18:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2025ء)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کے زیرِ اہتمام20 ویں مائی کراچی (اوسس آف ہارمونی) نمائش شاندار کامیابی کے ساتھ کراچی ایکسپو سینٹر میں تین روز جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوگئی۔نمائش سے کراچی کی کاروباری صلاحیت، ثقافت اور بے پناہ معاشی مواقع اجاگر ہوئے۔ اس رنگا رنگ تین روزہ نمائش میں تقریباً 8 لاکھ افراد نے شرکت کی جبکہ مقامی و بین الاقوامی نمائش کنندگان کے 350 سے زائد اسٹالز لگائے گئے۔

یہ ایک ایسا پلیٹ فارم بن کر ابھرا جہاں تجارت، ثقافت، سفارتکاری اور جدت نے یکجا ہو کر ایک نئی روح پھونکی۔پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان میں یہ اعلان بھی کیا گیا کہ مائی کراچی (اوسس آف ہارمونی) 21ویں نمائش اگلے سال 6 سے 8 فروری 2026 کو اسی جوش و جذبے کے ساتھ منعقد کی جائے گی۔

(جاری ہے)

یہ تاریخی نمائش جو 2004 میں مرحوم سراج قاسم تیلی کی دوراندیش قیادت میں شروع ہوئی جو اب پاکستان کے تجارتی دارالحکومت میں امن، خوشحالی اور ہم آہنگی کی علامت بن چکی ہے۔

رواں سال کی نمائش میں ملٹی نیشنل برانڈز، سفارتی مشنز، خواتین کاروباری تاجر، طبی و تعلیمی اداروں نے شرکت کی اور اپنی مصنوعات و خدمات 20 سے 50 فیصد تک رعایتی نرخوں پر پیش کیں جس نے اس نمائش کو عوام دوست بنا دیا۔گورنر سندھ محمد کامران خان ٹیسوری نے اختتامی تقریب میں شرکت کی اور کراچی چیمبر کی جانب سے اس شاندار نمائش کے انعقاد کو سراہا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت نے کراچی کی ترقی کے لیے مانگے گئے 40 ارب روپے میں سے 20 ارب روپے جاری کر دیے ہیں جنہیں منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کیا جائے گا۔انہوں نے گورنر ہاؤس میں چیمبر کے اراکین کے ساتھ ایک اجلاس کی تجویز بھی پیش کی تاکہ کے فور منصوبے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور اسے برق رفتاری سے مکمل کرنے کے لیے اس کے اختیارات تاجر برادری کو منتقل کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ محفوظ انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کراچی کے حقیقی مسائل حل کیے جا سکیں۔انہوں نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ صنعت اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے اُن کے دفتر اور قانون سازوں کے ساتھ مل کر حکمت عملی تیار کریں۔گورنر سندھ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ وہ چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا کو اُن کی کراچی کے کاروباری ماحول میں بے مثال خدمات کے اعتراف میں ایک اعلیٰ سول ایوارڈ سفارش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی چیمبر کو 20 ویںمائی کراچی نمائش کے کامیاب انعقاد کو سراہا اور سندھ حکومت کی جانب سے تاجر برادری کے ساتھ مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے یومِ آزادی کی تقریبات کا آغازمعرکہ حق کے عنوان سے کرنے کا اعلان کیا جو پاکستان کی انصاف، خودمختاری اور اتحاد کے لیے مسلسل جدوجہد کی علامت ہے۔

چییرمین بی ایم جی چیئرمین زبیر موتی والا نے کہا کہ 21ویں مائی کراچی نمائش میں بین الاقوامی شرکت اور لوگوں کے لیے مزید بہتر سہولیات کا اہتمام کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال نمائش میں 7 سفارتی مشنز اور 20 سے زائد ملٹی نیشنل کمپنیوں نے شرکت کی جنہوں نے اپنی مصنوعات اور خدمات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ نمائش کنندگان، زائرین اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کراچی چیمبر کو یہ تجویز دے رہے ہیں کہ یہ نمائش سال میں دو مرتبہ منعقد کی جائے جو اس کے بڑھتے ہوئے اثرات اور مقبولیت کی دلیل ہے۔

انہوں نے سندھ حکومت کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پانی اور گیس کی قلت جیسے دیرینہ مسائل کو جلد از جلد حل کرنے اورکے فور منصوبے کی بروقت تکمیل یقینی بنانے پر زور دیا۔صدر کے سی سی آئی محمد جاوید بلوانی نے اپنے خطاب میں تمام اسٹیک ہولڈرز اور میڈیا کے بے لوث تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا، چیئرمین خصوصی کمیٹی محمد ادریس اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کو اس یادگار اور اثر انگیز نمائش کے انعقاد پر مبارکباد دی۔

انہوں نے خواتین کاروباری تاجروں اور عوامی بہبود کے اداروں کی شرکت کو بھی سراہا جنہیں سبسڈی یا مفت اسٹالز فراہم کیے گئے تھے۔انہوں نے کراچی میں ایک جدید صوبائی سطح کے ایکسپو سینٹر کی فوری ضرورت پر زور دیا اور شہر کے انفراسٹرکچر کے مسائل جیسے خراب سڑکیں، نکاسی آب، ٹریفک کے دباؤ، تجاوزات اور بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کو اجاگر کیا۔

انہوں نے سیف سٹی منصوبے اور سرویلینس کو بہتر بنانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔انہوں نے گیس اور پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور نرخوں پر سوال اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کراچی جو ملک کا سب سے بڑا ٹیکس دینے والا شہر ہے اس شہر کو اس کا جائز حصہ دیا جائے۔ثقافتی شوز، آتش بازی، موسیقی کے پروگرامز سے لے کر اکنامک ڈائیلاگ اور بین الاقوامی شرکت تک 20ویں مائی کراچی نمائش صرف ایک تجارتی شو نہیں بلکہ کراچی کی روح کا جشن ثابت ہوئی۔

اس نمائش نے شہر کی مضبوطی، متحرک فطرت اور پاکستان کی معیشت میں اس کے کلیدی کردار کی تصدیق کی ہے۔ یہ نمائش نہ صرف سستی خریداری اور خاندانی تفریح کا ذریعہ بنی رہی بلکہ حکومت، کاروباری رہنماؤں اور سفارتی مشنز کے درمیان حکمت عملی پر مبنی بات چیت کا ذریعہ بھی ثابت ہوئی۔ کراچی چیمبر آف کامرس آئندہ برسوں میں مائی کراچی نمائش کی وسعت اورمعیار کو مزید بلند کرنے کے لیے پُرعزم ہے اور یہ عہد کرتا ہے کہ وہ شہر کی تاجر برادری کی اجتماعی آواز بن کر اسی لگن اور جوش و جذبے کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔