ایف آئی اے نے بحریہ ٹائون کرپشن کیس میں ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے ناقابل تردید شواہد حاصل کرلئے ہیں، غیر قانونی ذرائع سے اربوں روپے بیرون ملک منتقل کئے گئے، عطاء اللہ تارڑ

بدھ 6 اگست 2025 23:01

ایف آئی اے نے بحریہ ٹائون کرپشن کیس میں ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2025ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے بحریہ ٹائون کرپشن کیس میں ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے ناقابل تردید شواہد حاصل کرلئے ہیں، سفاری ہسپتال کو منی لانڈرنگ کے لئے فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کیا گیا جبکہ ریکارڈ اور کیش کی ترسیل ایمبولینس کے ذریعہ کی جاتی رہی، یہ ایک منظم کرپشن نیٹ ورک تھا جس کے ذریعہ اربوں روپے غیر قانونی طریقہ سے بیرون ملک منتقل کئے گئے۔

بدھ کو اہم گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بحریہ ٹائون کرپشن کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ یہ کارروائی ایف آئی اے کی جاری تحقیقات کا حصہ تھی جس میں چھاپوں کے ذریعہ شواہد اور دستاویزات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ ریکارڈ تمام ٹرانزیکشنز میں ہنڈی اور حوالہ کے غیر قانونی طریقوں کو ثابت کرتا ہے، اس ریکارڈ کو ہسپتال میں اس لیے رکھا گیا تھا کہ کسی کو شک نہ ہو اور بڑی چالاکی سے ہسپتال کو فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ چھاپے کے دوران بحریہ ٹائون کے کرنل(ر) خلیل کو حراست میں لیا گیا، اس کے علاوہ عمران اور قیصر نامی افراد جو ہنڈی حوالہ کا نیٹ ورک چلا رہے تھے، کے بحریہ ٹائون کے چیف فنانشل آفیسر عامر رشید اور ڈائریکٹر فنانس شاہد قریشی سے روابط کے شواہد بھی حاصل ہو چکے ہیں، ان پر پہلے سے بھی کیسز ہیں، یہ بہت بڑا منی لانڈرنگ کا نیٹ ورک تھا جس کے ذریعہ پاکستان سے باہر بڑی رقوم منتقل کی جا رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ مزید رقوم کی منتقلی کا انکشاف بھی متوقع ہے، ابھی تحقیقات کی صرف شروعات ہیں، جس میں ملک ریاض اور بحریہ ٹائون کے خلاف یہ شواہد اور ثبوت سامنے آئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایف آئی اے نے تمام شواہد اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے اندر موجود سیٹ اپ اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح ایک میگا کرپشن سکینڈل کے ذریعے ملک کو معاشی نقصان پہنچایا جا رہا تھا۔

یہ اربوں روپے غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک گئے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ایف آئی اے کی ٹیم نے چھاپہ مارا تو بحریہ ٹائون کے اہلکاروں نے ریکارڈ جلانے کی کوشش کی، کچھ ریکارڈ جل گیا، مگر اکثریتی ریکارڈ ایف آئی اے نے قبضے میں لے لیا ہے۔ ایف آئی اے کی ٹیم جب پہنچی تو اس وقت ریکارڈ کو باقاعدہ آگ لگائی جا رہی تھی۔ ایف آئی اے نے جلنے سے بچا ہوا ریکارڈ ریکور کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ اگر یہ ریکارڈ غیر قانونی نہیں تھا اور ہسپتال میں کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں ہو رہی تھی تو اسے جلانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہ عمل ملک ریاض، بحریہ ٹائون انتظامیہ اور ان کے پورے گروپ کے جرم کو ثابت کرتا ہے۔ وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ایف آئی اے کی تحقیقات میں مزید پیشرفت ہو رہی ہے، آنے والے دنوں میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مکروہ دھندے میں اربوں روپے کی میگا کرپشن ہوئی ہے۔ یہ تمام شواہد قوم کے سامنے موجود ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک ریاض اور بحریہ ٹائون نے ہنڈی حوالہ کے ذریعے اربوں روپے ملک سے باہر بھیجے جو جرم ہے اور اس میں کرپشن بھی ثابت ہے، وقت کے ساتھ ساتھ مزید تفصیلات عوام کے سامنے پیش کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہنڈی حوالہ کا نیٹ ورک اور غیر قانونی کرپشن زیادہ دیر تک چھپی نہیں رہ سکتی، عوام کا حق ہے کہ ان کے سامنے تمام حقائق رکھے جائیں اور اس پر بھرپور کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ فرانزک آڈٹ کے بعد ان دستاویزات سے مزید شواہد سامنے آئیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ لوگ کبھی مظلومیت کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں لیکن درحقیقت انہوں نے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے اور اب انہیں ہر سطح پر جواب دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ مفرور ہیں ان کی لوکیشنز بھی ایف آئی اے پہنچ رہی ہے۔ اپنے آپ کو قانون کے حوالے کردیں کیونکہ جب جرم ثابت ہو چکا ہو تو بھاگنے سے فائدہ نہیں جس طرح انہوں نے دستاویزات جلانے کی کوشش کی، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک ریاض اور بحریہ ٹائون گروپ کرپشن، غیر قانونی سرگرمیوں اور منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث ہیں۔

ان شاء اللہ انصاف ضرور ہوگا۔ وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ بحریہ ٹائون کے رہائشیوں کو کسی قسم کا خطرہ نہیں، ان کے حقوق محفوظ ہیں، یہ کارروائی صرف ملک ریاض، بحریہ ٹائون کے آفیشلز اور خاندان کے ان افراد کے خلاف ہے جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔