مقبوضہ کشمیر، مودی حکومت نے 20سے زائد کتابوں پر پابندی عائد کر دی ، میر واعظ ، دیگر کا سخت ردعمل

جمعرات 7 اگست 2025 19:16

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی ہندو توا بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں 25 کے لگ بھگ ایسی کتابیں ضبط کرنے کا حکم دیا ہے جن میںاسکے مطابق علیحدگی پسند بیانیے کو فروغ دینے والا مواد موجود ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات اور انٹیلی جنس معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ’’ ان کتابوں نے تاریخی حقائق کو مسخ اور فورسز کو بدنام کرکے نیز تشدد کو فروغ دے کر نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے میں اہم کردار ادا کیاہے لہذا ان کتابوں کو قومی سالمیت اور امن عامہ کے لیے خطرے کا سبب ہونے کیوجہ سے ضبط کرنے کا حکم دیا جاتا ہے‘‘۔

25 علمی و تحقیقی کتابوں پر پابندی کا اقدام اظہارِ رائے کی آزادی، علمی تحقیق اور اختلافی آوازوں کے خلاف جاری بھارتی ریاستی کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

مودی حکومت نے ان کتابوں کو’’ علیحدگی پسندی اور دہشتگردی‘‘ کو فروغ دینے کے لغو الزامات کے تحت ضبط کرنے کا حکم جاری کیا حالانکہ یہ کتابیں معروف مصنّفین، صحافیوں، محققین اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی تحریر کردہ ہیں اور تحقیقی و قانونی حقائق پر مبنی ہیں۔

ان کتابوں میں جبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مسئلہ کشمیر کے تاریخی سیاق و سباق اور جمہوریت سے متعلق ابواب شامل ہیں۔ جنہیں اب قومی سلامتی کے نام پر جرم بنا دیا گیا ہے۔ دنیا جموںوکشمیر کوایک منتازعہ خطہ مانتی ہے ، اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حوالے سے کئی قراردادں پاس کر رکھی ہیں اور کشمیری ان قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کئی کشمیری ، بھارتی اور غیر ملکی مصنفین نے ان کتب میں تاریخی حقائق اور کشمیریوں کا دکھ درد بیان کیا ہے لیکن بھارت حقائق تسلیم کرنے کے بجائے مسلسل بٹ دھرمی کا راستہ اپنائے ہوئے ہے ، وہ حقیقت پسندی سے کام لینے کے بجائے علمی ، تحقیقی اور تاریخی مواد پر ایسے پابندی لگارہا ہے جیسے کشمیر میں جاری تنائو ، تشدد اور افراتفری میں صرف اسی مواد کا ہاتھ ہے۔

دریںاثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے پابندی پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا نامور مصنفین اسکالروں اور مورخین کی کتابوں پر پابندی لگانے سے تاریخی حقائق کو نہیں مٹایا جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ اس طرح کی آمرانہ کارروئیاں سچائی اور مزاحمتی ادب کے تئیں بھارت کی بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی عکاسی کرتی ہیں۔

ایک ممتاز سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر حسین نے کہا کہ کشمیریوں کے درد کو بیان کرنے والی کتابوں پر پابندی مودی حکومت کی آمرانہ ذہنیت کو بے نقاب کرتی ہے۔ ایک ریٹائرڈ ماہر تعلیم پروفیسر اندرابی نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی یادوں، دکھ درد اور سیاسی تاریخ کو مٹانا چاہتا ہے، پابندی کا حکم حقیقت وسچائی کے تئیں مودی حکومت کے خوف کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی پابندی تاریخی حقائق پر ہرگز پردہ نہیں ڈال سکتی۔جن کتب پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں ڈاکٹر عبدالجبار گوخامی کی ’’ کشمیرز رائٹ ٹو سکسیڈ، ریکھا چودھری کی کشمیر ٹوویڈزانسرجنسی، ڈاکٹر سمترہ بو س کی دی کرائسز ان کشمیر،اے جی نورانی کی دی کشمیرڈسپیوٹ، وکٹوریہ شوفیلڈ کی کشمیر ان کنفلیکٹ، ڈاکٹر رادھا کمار کی پیراڈائیز ایٹ وار، بشارت پیر کی کرفیو نائٹ، خالد بشیراحمد کی کشمیر ایکسپوئینزدی متھ بہینڈدی نریٹو، اے ایس دولت کی کشمیر دی واجپائی ایئرس، سمترہ بوس کی کشمیر روٹس آف کنفلیکٹ ، پاتھس ٹو پیس، الاسٹر لیمب کی کشمیر اے ڈسپیوٹ لگیسی،عامرہ بتول کی کشمیر اے کیس آف فریڈم،انگانا چٹر جی کی ہیومن رائٹس وائلیشن ان کشمیر، محمد یوسف صراف جموںوکشمیر اے پولیٹیکل ہسٹری ، عائشہ جلال کی لائنز آف اوکیو پیشن ، ڈاکٹر شمشاد احمد کی کشمیر سکریز اینڈ سلائنس اور دیکر کچھ مصنفین کی تصانیف شامل ہیں۔