وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس ،ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی اور مسائل کے حل کے لئے اقدامات بارے جائزہ لیا گیا

جمعرات 7 اگست 2025 19:41

وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس ،ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی اور مسائل کے حل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے مسائل سے نمٹنے کے لئے صوبوں کے تعاون سے موثر حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے قومی سطح کی پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جمعرات کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس منعقد ہوا ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں آبادی کے بڑھنے کی سالانہ شرح 2.55 فیصد ہے، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی ترقی اور اسے معیشت کا فعال حصہ بنانے کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ ملکی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ہمارے ملک کا انتہائی اہم اور قیمتی اثاثہ ہیں، حکومت نوجوانوں کو ملکی معیشت کی ترقی کے لئے کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے لئے متعدد اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین ہماری افرادی قوت کا بہت بڑا حصہ ہیں۔انہوں نے ہدایت کی کہ خواتین کو ملازمت کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔ وزیر اعظم نے بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے مسائل سے نمٹنے کے لئے صوبوں کے تعاون سے موثر حکمت عملی تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قومی سطح کی پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے موثر پالیسی اور حکمت عملی بنانے کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔ اجلاس میں اس حوالے مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبوں کے تعاون سے بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے مسائل پر قابو پانے کے لئے ایک قومی سطح کی پالیسی کی ضرورت ہے اور معاشی ترقی کے تناظر میں بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے عوام میں قومی سطح پر آگاہی مہم چلانا ناگزیر ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی ڈاکٹر احسن اقبال، وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور متعلقہ اداروں کے اعلی حکام شریک تھے۔