کشمیر میں کتابوں پر پابندی حکام کے عدم تحفظ کو ظاہر کرتی ہے ، انڈین ایکسپریس

ہفتہ 9 اگست 2025 14:27

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اگست2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 25 کتابوں پر حالیہ پابندی علاقے کی انتظامیہ کے اندر بڑھتے ہوئے عدم تحفظ کو ظاہر کرتی ہے اور یہ پابندی مودی حکومت کے ترقی کے دعووں سے متصادم ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی انگریزی روزنامے ” انڈین ایکسپریس “نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ یہ پابندی لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر عائد کی گئی ہے اور پولیس نے کتب کی ضبطگی کے لیے بڑا کریک ڈائون کیا۔

اخبار نے لکھا کہ حکومت کشمیر میں امن کے دعوے کررہی تھی لیکن یہ اچانک کیا ہوا ہے کہ اسے کتابوں پر پابندی عائد کرنا پڑی، سینسر شپ اور جبر سے صرف اور صرف مایوسی اور عدم اعتماد بڑھتا ہے، کتابوں پر پابندی پریشان کن ہے ۔

(جاری ہے)

دفعہ 370کے خاتمے کے بعد تو علاقے میں امن و ترقی کے دعوے کیے جا رہے ہیں مگر پابندی ان دعوﺅں کو جھٹلاتی ہے۔اداریے میں لکھا کہ دیرپا امن کے لیے تاریخ کے ساتھ جڑے رہنا ضروری ہے ، استحکام لانے اور مایوسی کو دور کرنے کا موثر ذریعہ جمہوریت کو مضبوط کرنا اور فیصلہ سازی میں لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانا ہے۔

اخبار مزید لکھتا ہے کہ اگرچہ ادبی ذوق مختلف ہوتے ہیں لیکن لکھنے اور پڑھنے کا حق محفوظ رہنا چاہیے۔ کشمیر میں حقیقی پیش رفت جامع بات چیت اور انفرادی آزادیوں کے احترام کا تقاضا کرتی ہے، سینسر شب سے ہرگز کوئی مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا۔