امریکہ کے نئے ٹیرف نظام کی وجہ سے صنعتی نظام ازسر نو مرتب ہوگا ، پاکستان پوار پورا فائدہ اٹھائے، الطاف شکور

ہفتہ 9 اگست 2025 18:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکورنے کہا ہے کہ امریکہ نے مختلف ممالک پر جو ٹیرف لگایا ہے وہ دنیا میں صنعتی تنظیم نو کا باعث بنے گی۔پاکستان چین اور روس سے بہترتعلقات استوار کرے۔ بین الاقوامی تعلقات میں ایک جانب زیادہ جھکاؤ نقصان دہ ہوتا ہے۔چائنا سے صنعتیں مختلف ممالک میں منتقل ہو رہی ہیں۔

پرانے تعلقات اور پڑوسی ہونے کی وجہ سے اس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہونا چاہیے۔ملک میں امن و امان کے لئے ڈنڈے سے زیادہ بصیرت کی ضرورت ہے۔صنعتیں قائم کرنے کے لئے ملک میں امن سب سے پہلے ضروری ہے۔ مصنوعی باتوں سے مصنوعات نہیں بن سکتی ہیں۔تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک پلیٹ فارم اور ایک پیج پر ہونا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

کسی کو نظر انداز کرنا دور اندیشی کے منافی ہے۔

صنعتی ترقی کی پانچوں بسیں پاکستان نے مس کر دی ہیں۔ پاکستان اس معاملے میں دنیا سے بہت پیچھے ہے۔ مربوط پالیسی کے بغیر مسابقت کی دوڑ میں شامل نہیں ہوا جاسکتا ہے۔پاکستان ملائیشیائ' سنگاپور اور چائنا کی معاشی ترقیوں سے سبق سیکھے۔ہمیں دس کروڑ عوام کو خط غربت سے اوپر لانے کا چیلنج درپیش ہے۔وہ گذشتہ روزپی ڈی پی کی ا سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا کہ انفرا اسٹرکچر' سستی بجلی وگیس اور پانی کی لائنوں کے بغیرصنعت و حرفت کی ترقی ممکن نہیں۔

پاکستان نے سپلائی چین پر سی پیک کی مدد سے جو خرچ کیا ہے اس پر منافع حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے۔پورے پاکستان میں صنعتوں کا جال بچھانا ضروری ہے۔ اس کے لئے قابل لوگوں کو اگے لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ریلوے کو فوری طور پر پرائیویٹ سیکٹر کی تحویل میں دے کر تیز رفتار ریلوں کا ایک مربوط نظام بنایا جائے۔نجکاری کا عمل دو سالوں میں مکمل کیا جائے۔

سیاستدان اور بیوروکریسی سرکاری تجارتی اداروں سے گدھ کی طرح چمٹے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پانچ جبکہ سندھ میں صرف ایک موٹر وے مکمل ہوئی ہے۔ سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر کراچی کے لئے پورٹ تک براہ راست موٹر وے نہیں ہے۔ بے ایمانی کا نظام ختم کئے بغیر ملک کیسے ترقی کرے گا موٹر وے کا بنیادی مقصد سپلائی چین کی کارکردگی بڑھانا ہوتا ہے۔

اسی لئے موٹر وے کے اردگردخودبخود صنعتوں اور وئیر ہاؤسز کا جال بچھ جاتا ہے۔ پاکستان یہ مقاصد حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔کراچی پورٹ کو وسعت دے کر کارگو کی ترسیل کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ ڈرائی پورٹ کی وجہ سے کرپشن کا دروازہ کھلا اور کراچی پورٹ کو نقصان ہوا ہے۔ درآمد و برآمد کنندگان کو بھی اس نظام سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ بیوروکریسی کی حماقتوں اور ان کی تجاویز کو منظور کرنے والے سیاست دانوں نے اس ملک کو ڈبو دیا ہے۔بیوروکریسی کو اصلاحات کی نہیں از سر نو تشکیل کی ضرورت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سپورٹ پروگرام نہ ڈیزائن کئے جائیں شہریوں کے لئے باعزت روزگار کے مواقع پید کئے جائیں ۔