نیتن یاہوکا غزہ پر قبضے کا پلان شرمناک ،مسلم ممالک متحد ہوں: جاوید قصوری

ہفتہ 9 اگست 2025 22:07

نیتن یاہوکا غزہ پر قبضے کا پلان شرمناک ،مسلم ممالک متحد ہوں: جاوید قصوری
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اگست2025ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے نیتن یاہو کی طرف سے غزہ پر اسرائیلی قبضے کی منظوری اور امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل کے اجلاس بلانے کی مخالفت پر اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی ریاست نے مظالم کی انتہا کر دی ہے اور اس قتل عام میں امریکہ برابر کا شریک ہے ۔اس قسم کے اقدام جارحیت کو تقویت دیں گے۔

عالمی برادری اور اقوام متحدہ مجرمانہ کردار ادا کرنے کی بجائے غزہ میں ہونے والی نسل کشی پر نوٹس لیں ۔ غزہ کے نہتے مسلمان اپنی ہی سر زمین پر یرغمال ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے شہری، جو پہلے ہی بنیادی ضروریاتِ زندگی سے محروم ہیں، اب بمباری، قحط، بیماری اور بین الاقوامی بے حسی جیسے کربناک حالات سے دوچار ہیں۔

(جاری ہے)

غزہ میں قحط کا بدترین منظرنامہ جنم لے رہا ہے اور فوری کارروائی ناگزیر ہے تاکہ وسیع پیمانے پر اموات سے بچا جا سکے۔

اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں فلسطینیوں کی شہادتوں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ ہزاروں لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے محکمہ صحت نے رپورٹ کیا ہے کہ بھوک سے متعلقہ وجوہات کی بنا پر اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب تک ایسی 147 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں 88 بچے شامل ہیں۔اسرائیل کا غزہ میں امداد کا داخلہ بند کرنا قابل مذمت ہے۔

اقوام متحدہ کی منظورکردہ قراردادوں کے مطابق فلسطینیوں کو حق آزادی ملنا چاہیے، لیکن آج تک ان قراردادوں پر عمل نہیں ہو سکا۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہونے والی تباہی پر عالم اسلام سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں ،اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی انتہائی افسوس ناک ہے۔ مسلم حکمران جرأت مندانہ اقدام اور مؤقف اختیار کرتے ہوئے نہتے مظلوم فلسطینیوں کو اسرائیل کی درندگی سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جنگ میں اب تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ فلسطینی زخمی اور60ہزار شہید ہوئے ہیں۔ غزہ میں شہید ہونے والے افراد میں سب سے زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے ۔اسرائیل مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور کوئی روکنے والا نہیں۔ شہید ہونے بچوں اور عورتوں کی یہ تعداد کل ہلاکتوں کے ستر فیصد کے قریب ہے۔