پاکستان میں ہارٹ اٹیک آدھے مریضوں کی عمر 49 سال سے کم، 15 فیصد کی عمر 40 سال سے بھی کم ہوتی ہے،ماہرین

ہفتہ 9 اگست 2025 22:25

پاکستان میں ہارٹ اٹیک آدھے مریضوں کی عمر 49 سال سے کم، 15 فیصد کی عمر 40 ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء) ماہرین امراض قلب نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ہارٹ اٹیک کے تقریبا پچاس فیصد مریضوں کی عمر 49 سال سے کم ہے جبکہ 12 سے 15 فیصد مریض ایسے ہیں جن کی عمر 40 سال سے بھی کم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس، بلڈ پریشر، موٹاپا، تمباکو نوشی اور غیر صحت مند طرزِ زندگی اس خطرناک رجحان کو بڑھا رہے ہیں، جس کے باعث پاکستان دنیا میں کم عمری میں ہارٹ اٹیک کے شکار ممالک میں سرفہرست ہوتا جا رہا ہے۔

یہ اعداد و شمار ہفتے کے روز کراچی میں ہونے والے ایک سیمینار میں پیش کیے گئے، جہاں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیزز (این آئی سی وی ڈی)کے ماہرین نے مقامی دواساز ادارے فارمیوو کے اشتراک سے کی جانے والی سب سے بڑی کلینکل تحقیق کے نتائج پیش کیے۔

(جاری ہے)

اس تحقیق میں شدید دورے کے بعد دل میں خون کا خطرناک لوتھڑا (لیفٹ وینٹریکولر تھرومبس) بننے والے مریضوں کا علاج دو مختلف اینٹی کوایگولینٹ ادویات سے کیا گیا۔

یہ لوتھڑا اگر نہ ٹوٹے تو مریض کو فالج یا دیگر مہلک پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔یہ تحقیق، جسے ریواوار ٹرائل کا نام دیا گیا، این آئی سی وی ڈی کے کارڈیالوجی ماہرین نے جون 2021 سے دسمبر 2023 تک خود ڈیزائن اور مکمل کی۔ اس میں 261 مریض شامل تھے جنہیں ہارٹ اٹیک کے سات دن کے اندر دل میں لوتھڑا ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔ مریضوں کو دو گروپوں میں بانٹا گیا، ایک کو نئی دوا ریواروکسبان جبکہ دوسرے کو پرانی اور مروجہ دوا وارفرین دی گئی۔

تحقیق کے مرکزی محقق ڈاکٹر جہانگیر علی شاہ نے بتایا کہ ریواروکسبان سے علاج شروع کے چار ہفتوں میں 20 فیصد مریضوں کا لوتھڑا ختم ہوا، جبکہ وارفرین سے یہ شرح 8.3 فیصد رہی۔ بارہ ہفتوں میں دونوں ادویات کے نتائج یکساں طور پر کامیاب رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں تقریبا 16 فیصد ہارٹ اٹیک مریضوں کو لوتھڑا بننے کے باعث فالج کا بڑا خطرہ ہوتا تھا، لیکن اس تحقیق میں شامل مریضوں میں ایسا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

این آئی سی وی ڈی کے ڈائریکٹر کیتھ لیب ڈاکٹر عبدالحکیم نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ہر تیسرے بالغ شخص کو ذیابیطس ہے، 40 فیصد کو بلڈ پریشر، موٹاپا عام ہے اور تمباکو نوشی بھی بہت زیادہ ہے۔ کئی مریض اپنی بیماری سے بے خبر رہتے ہیں کیونکہ ڈھیلے ڈھالے کپڑے وزن چھپا دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 30 سال کی عمر کے بعد ہر شخص کو دل کا معائنہ ضرور کروانا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر خطرناک اینٹیریئر ہارٹ اٹیک میں دل کا 60 فیصد پٹھا خراب ہو سکتا ہے اور چار سے آٹھ ہفتے بعد لوتھڑا بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے، جو فالج کا باعث بنتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہارٹ اٹیک ہمیشہ شدید درد نہیں دیتا، ہمارے 90 فیصد مریضوں کو صرف سینے میں بوجھ یا تیزابیت جیسی تکلیف تھی۔ اگر چلنے یا سیڑھیاں چڑھنے پر سینے میں بوجھ محسوس ہو تو فورا ای سی جی کروانی چاہیے۔

این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر نے بتایا کہ ان کا ادارہ اب مزید جدید تحقیق کی طرف جا رہا ہے، جس میں ایسے ڈرگ کوٹڈ غباروں پر کام کیا جا رہا ہے جن میں اسٹنٹ ڈالنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اس سے مریضوں کو مستقبل میں شریانوں کے دوبارہ بند ہونے کے خطرات کم ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ مل چکی ہے۔

سینئر کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر ندیم رضوی نے کہا کہ پاکستان میں اپنی تحقیق اس لیے ضروری ہے کہ یہاں کے نتائج اور علاج کے طریقے ہمارے ماحول اور نظامِ صحت کے مطابق زیادہ موثر ہوتے ہیں۔ ڈا انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق فرمان نے کہا کہ پاکستانی اور مغربی مریضوں میں جینیاتی، معاشرتی اور جسمانی فرق کی وجہ سے بعض اوقات وہاں کی زیادہ خوراکیں ہمارے مریضوں کے لیے موزوں نہیں ہوتیں۔

فارمیوو کے عبدالصمد نے کہا کہ اس تحقیق کی معاونت کا مقصد شواہد پر مبنی علاج کو فروغ دینا تھا، تاکہ پاکستان میں مریضوں کو مثر ادویات مقامی طور پر دستیاب ہوں۔محققین کے مطابق ریواروکسبان کی مقامی طور پر تیار شدہ دوا استعمال کرنے سے وارفرین کے مقابلے میں بار بار خون کے ٹیسٹ کی ضرورت نہیں پڑتی، جو پاکستان جیسے محدود وسائل والے ملک میں اخراجات کم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دل میں لوتھڑا جلد شناخت اور علاج کر کے ہر سال ہزاروں مریضوں کو فالج سے بچایا جا سکتا ہے۔