غزہ پر قبضہ کے اسرائیلی منصوبے پر یو این چیف کو تشویش

یو این ہفتہ 9 اگست 2025 20:00

غزہ پر قبضہ کے اسرائیلی منصوبے پر یو این چیف کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر کو قبضے میں لینے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سیکرٹری جنرل کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے اس اقدام سے غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کو درپیش تباہ کن حالات مزید شدت اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔

اگر اسرائیل نے اس منصوبے پر عمل کیا تو علاقے میں باقیماندہ یرغمالیوں سمیت بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔

Tweet URL

انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو ہولناک درجے کی انسانی تباہی کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

کشیدگی میں مزید اضافے کا نتیجہ جبری نقل مکانی، بڑے پیمانے پر تباہی اور ہلاکتوں اور شہری آبادی کی ناقابل تصور تکالیف میں مزید اضافے کی صورت میں برآمد ہو گا۔

اسرائیلی کابینہ نے گزشتہ روز غزہ پر عسکری قبضے کی منظوری دی ہے جس کے مطابق ابتدائی مرحلے میں غزہ شہر پر قبضہ کیا جائے گا۔

اسرائیل سے مطالبات

سیکرٹری جنرل نے غزہ میں مستقل جنگ بندی، بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی بلارکاوٹ رسائی اور تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کے مطالبے کو دہرایا ہے۔

انہوں نے اسرائیل کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے شہریوں کو تحفظ دے اور انہیں حسب ضرورت امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے۔

سیکرٹری جنرل نے گزشتہ ماہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے دی گئی مشاورتی قانونی رائے کا تذکرہ بھی کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں آبادکاری کی نئی سرگرمیاں فوری طور پر روک دے، تمام آبادکاروں کو علاقے سے نکالے اور وہاں اپنی غیرقانونی موجودگی کو جلد از جلد ختم کرے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کے غیرقانونی قبضے کے خاتمے اور قابل عمل دو ریاستی حل کے بغیر یہ تنازع ختم کرنے کا کوئی پائیدار طریقہ نہیں۔ غزہ فلسطینی ریاست کا اٹوٹ انگ ہے اور رہے گا۔

سلامتی کونسل کا اجلاس

اسرائیلی کابینہ کے اس فیصلے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر اقوام متحدہ میں فلسطینی مبصر ریاست کے مستقل مشاہدہ کار ریاض منصور نے سلامتی کونسل کے صدر سے بات چیت کی ہے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر قبضے کے لیے اسرائیلی حکومت کا فیصلہ عالمی برادری کی خواہش، بین الاقوامی قانون اور فہم عامہ سے یکسر متضاد ہے۔ رائے عامہ سے متعلق جائزوں سے ظاہر ہوتا ہےکہ اسرائیل کے عوام کی اکثریت بھی ایسا نہیں چاہتی۔

غزہ کے بحران پر بات چیت کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس کل طلب کر لیا گیا ہے۔

خوراک اور پانی کی قلت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ علاقے میں بڑے پیمانے پر شدید بھوک پھیلی ہے۔ اگرچہ گزشتہ چند روز کے دوران تجارتی سامان کے ٹرک غزہ میں آنے سے اشیائے صرف کی قیمتوں میں معمولی سی کمی بھی واقع ہوئی ہے لیکن کھانے پینے کی بیشتر اشیا کی قلت برقرار ہے۔

غزہ کے مختلف علاقوں میں فضا سے گرائی جانے والی امداد کے حصول کی کوشش میں بھی درجنوں لوگ ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہر ذریعے سے امداد کی فراہمی اہمیت رکھتی ہے لیکن غزہ میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زمینی راستوں سے مدد بھیجنا ضروری ہے۔

اوچا نے بتایا ہے کہ خطہ شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور ایسے حالات میں غزہ کے لوگوں کو پانی تک رسائی میں کڑی مشکلات کا سامنا ہے۔ امدادی شراکت داروں کے مطابق، گزشتہ روز جنوبی غزہ میں پانی صاف کرنے کا پلانٹ بجلی منقطع ہو جانے کے باعث بند ہو گیا جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ صاف پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔