ملک کی اعلٰی ترین عدالت میں زیر التوا کیسز کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز

26ویں آئینی ترمیم، آئینی بینچ کے قیام کے باوجود سپریم کورٹ میں زیر التوا کیسز میں ہزاروں کا اضافہ ہو گیا

muhammad ali محمد علی ہفتہ 9 اگست 2025 20:40

ملک کی اعلٰی ترین عدالت میں زیر التوا کیسز کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اگست2025ء) ملک کی اعلٰی ترین عدالت میں زیر التوا کیسز کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز، 26ویں آئینی ترمیم، آئینی بینچ کے قیام کے باوجود سپریم کورٹ میں زیر التوا کیسز میں ہزاروں کا اضافہ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں پھر سے اضافہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کے عہدے سنبھالنے کے وقت سپریم کورٹ میں 60ہزار کے قریب مقدمات زیر التوا تھے، مقدمات کی تعداد مارچ 2025 میں کم ہو کر 55ہزار تک پہنچ گئی تھی تاہم اب سپریم کورٹ میں اب زیر التوا مقدمات کی تعداد میں پھر تیزی سے اضافہ ہونے لگا۔

اس وقت سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 57 ہزار 153 تک پہنچ گئی ہے ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب حال ہی میں اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کیلئے دورے کئے ہیں ان دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔

جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔انہوں نے کہاکہ عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جا رہی ہے۔ ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔ التوا کا شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیئے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں۔ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔میرا خواب ہے سائلین اس اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کیلئے عدالت آئیں۔التوا ء کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔

بطور چیف جسٹس واضح موقف ہے کہ ایماندار، غیر جانبدار جوڈیشل افسران کے ساتھ ہوں۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر پانچویں انٹرایکٹو سیشن کا انعقاد کیا گیاتھا۔چیف جسٹس نے یحییٰ آفریدی نے ہدایت کی تھی کہ آئندہ جائزہ اجلاس سے قبل تمام التواء شدہ امور مکمل کئے جائیں۔ عدالتی اصلاحات سے زیر التوا مقدمات میں نمایاں کمی آئی تھی۔

سیشن کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا تھا جس کے مطابق سیشن میں سپریم کورٹ افسران، ماہرین اور جوڈیشل اکیڈمی و ایل جے سی پی کے نمائندگان نے شرکت کی تھی۔اعلامیہ کے مطابق 89 اصلاحاتی اقدامات میں سے 26 مکمل، 44 عملدرآمد میں، اور 14 جلد شروع کئے جائیں گے۔ مقدمات کی درجہ بندی اور سکیننگ میں تاخیر پر چیف جسٹس نے تشویش کا اظہار کیاتھا۔