وفاقی وزیر اورنگزیب خان کھچی کی حکومت اورعوام کی طرف سے آسیان کے رکن ممالک کی حکومتوں اور عوام کو 58ویں سالگرہ پر مبارکباد

ہفتہ 9 اگست 2025 22:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت اورنگزیب خان کھچی نے ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز (آسیان) کی "58ویں یوم آسیان" کی سالگرہ پر مبارکباد پیش کی۔ہفتہ کو مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے انہوں نےحکومت اور عوام کی طرف سے آسیان کے رکن ممالک کی حکومتوں اور عوام کو دلی مبارکباد دی۔

اورنگزیب خان کھچی نے کہا کہ پاکستان ایک قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر جنوبی مشرقی ایشیا میں امن، خوشحالی اور یکجہتی کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آسیان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور فل ڈائیلاگ پارٹنر کا درجہ حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔ پاکستان آسیان کو محض ایک علاقائی گروپ نہیں بلکہ مشترکہ اقدار اور وژن کی حامل برادری سمجھتا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے اقتصادی تعلقات کو شراکت داری کی بنیاد قرار دیا اور بتایا کہ سال 2024 کے آخر تک پاکستان اور آسیان کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم ریکارڈ 11.4 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مشترکہ ترقی اور مقصد کی جانب مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ ترقی حوصلہ افزا ہے، تجارتی عدم توازن کی وجہ سے غیر دریافت شدہ سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے مواقع کی نشاندہی کے لیے نئی کوششوں کی ضرورت ہے۔

پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں 130 ملین سے زائد انٹرنیٹ صارفین اور دنیا کی سب سے بڑی فری لانس ورک فورس میں سے ایک ہونے کے ناطےبہت زیادہ امکانات موجود ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم آسیان کے ساتھ ڈیجیٹل جدت اور خدمات میں شراکت کے خواہاں ہیں۔ اسی طرح، زرعی تحقیق، ویلیو ایڈیشن اور پائیدار طریقے تعاون کے لیے زرخیز میدان فراہم کرتے ہیں، ہمارا بیرون ملک بسنے والا طبقہ جو آسیان ممالک میں پھیلا ہوا ہے، میزبان ممالک کی معاشی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہتا ہے، جو ہمارے لوگوں کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط کرتا ہے۔

اورنگزیب خان نے کہا کہ 58 سال کی مدت کے دوران آسیان ایک نمایاں علاقائی تبدیلی کی مثال کے طور پر ابھرا ہے اور یہ ایک متحرک، پرامن اور بڑھتی ہوئی یکجہتی والی کمیونٹی میں تبدیل ہو چکا ہےجو ترقی پذیر دنیا کے لیے واقعی ایک متاثر کن مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آسیان کے خطے میں امن، باہمی تفہیم اور اقتصادی اتحاد کو فروغ دینے کے کردار کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

آسیان کمیونٹی وژن 2025کی کامیاب تکمیل آسیان کی ادارہ جاتی طاقت اور اجتماعی عزم کی ایک مثال ہے۔ جیسے جیسے آسیان وژن 2045 کی طرف بڑھ رہا ہے، پاکستان اپنی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور خطے کے مشترکہ اہداف کے لیے ایک تعمیری شراکت دار بننے کے لیے تیار ہے، انہوں نے کہا کہ ہم آسیان ریجنل فورم (اے آر ایف) کو ایک نتیجہ خیز پلیٹ فارم کے طور پر دوبارہ فعال کرنے میں بھی مفاد دیکھتے ہیں۔

جیسے ہی ہنوئی پلان آف ایکشن II مکمل ہونے کے قریب ہے، یہ ناگزیر ہے کہ فورم ابھرتے ہوئے چیلنجز جیسے سائبر سیکیورٹی، خوراک کی سیکیورٹی، موسمیاتی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت سے نمٹنے کے لیے ترقی کرے،انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آسیان کے ساتھ تعلق دیرینہ اور گہرا ہے اور 1993 سے بطور سیکٹورل ڈائیلاگ پارٹنر ہے،ہم نے مسلسل اپنے 'ویژن ایسٹ ایشیا' پالیسی کے تحت تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے،پاکستان نے ایسٹ ایشین کے نو دارالحکومتوں میں مستقل مشنز قائم کیے ہوئے ہیں اور دوطرفہ اور ادارہ جاتی تعاون کو بڑھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1999 میں قائم کیا گیا ایسٹ آسیان پاکستان تعاون فنڈ (اے پی سی ایف) عملی تعاون کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔حال ہی میں منظور شدہ عملی تعاون کے شعبے (PAC) 2024–2028 میں آسیان کے تینوں ستونوں کے تحت 31 منصوبے شامل ہیں۔ میں خوش ہوں کہ ان میں سے تقریباً 30 فیصد سرگرمیاں پہلے ہی مکمل ہو چکی ہیں، جو پاکستان کی فعال اور مخلصانہ شرکت کو ظاہر کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کردار کو (ایشیائی خطے کے فورم) میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور 2026–2027 کے دوران دو تجاویز بھی جمع کرائی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے پاکستان اہم شعبوں جیسے موسمیاتی تغیر، صحت، غربت میں کمی اور صنفی مساوات میں گہرا تعاون چاہتا ہے۔ ہم ثقافتی تبادلوں کو مضبوط بنانے اور مشترکہ تہذیبی ورثے کے تحفظ کے لیے بھی پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آسیان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر کاؤ کم ہورن کے سرکاری دورے کا بھی منتظر ہےجو ہمارے ادارہ جاتی اور اسٹریٹجک تعلقات کو گہرا کرے گا۔

اسی دوران آسیان کے 58 ویں یومِ تاسیس کے موقع پر اسلام آباد میں آسیان کمیٹی کے قائم مقام چیئرمین اور میانمار کے سفیروونا ہان نے کہا کہ آسیان کی بنیاد 8 اگست 1967 کو بنکاک، تھائی لینڈ میں رکھی گئی تھی، لہٰذا آج آسیان کی 58 ویں سالگرہ ہے،ہر جشن اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم نے اب تک کیا کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ہم اس کامیاب علاقائی تنظیم کے بانیوں اور اس کے بعد آنے والی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

جہاں تک آسیان پاکستان تعلقات کا تعلق ہےہم پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور پاکستان آسیان کا سب سے پہلا اور طویل المدتی سیکٹورل ڈائیلاگ پارٹنر ہے۔آسیان پاکستان سیکٹورل ڈائیلاگ تعلقات کے تحت ہم پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کے خواہاں ہیں تاکہ اس شراکت داری کی مکمل صلاحیت کو باہمی فائدے کے لیے بروئے کار لایا جا سکے۔

میں پاکستان کی حوصلہ افزائی کرنا چاہوں گا کہ وہ ہمارے آسیان کمیونٹی وژن 2045 اور اس کے اسٹریٹجک منصوبوں کی حمایت کرے۔آسیان کی رونق سے بھرپور تقریبات نِفٹی سفیئر انسٹی ٹیوٹ آف آرٹس اینڈ ڈیزائن کے اشتراک سے منعقد کی گئیں، جہاں انسٹی ٹیوٹ کے باصلاحیت طلباء نے روایتی فنون اور ثقافت پر مبنی دلکش پرفارمنسز پیش کیں۔دریں اثنا اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے نِفٹی سفیئر کے سی ای او عثمان شاہ نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ پاکستان کی متنوع ثقافتی شناخت کو عالمی سطح پر فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ہم اپنے تخلیقی پلیٹ فارمز اور نوجوان ٹیلنٹ کے ذریعے پاکستان کی ثقافت کو بین الاقوامی سطح پر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔