خواجہ آصف نے جو الزام عائد کیا اس پر انکوائری نہیں کارروائی کرنا پڑے گی

بیوروکریٹ کے پاس حساس دستاویزات اور اربوں روپیہ ہوتا ہے، اگر پیسا باہر گیا ہے تو منی لانڈرنگ ہے، دوہری شہریت رکھنے والوں کا منصفانہ ٹرائل ہونا چاہیئے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 9 اگست 2025 22:12

خواجہ آصف نے جو الزام عائد کیا اس پر انکوائری نہیں کارروائی کرنا پڑے ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 09 اگست 2025ء ) عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چینی بحران حکومت کے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے سے پیدا ہوا،چینی کی قیمت 80روپے تک بڑھ گئی ہے، عوام سے یومیہ ڈیڑھ ارب روپے نکل کرشوگرملز مالکان کی جیبوں میں جارہا ہے، ملز مالکان کی اکثریت سیاستدانوں کی ہے۔

انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ معاملات کا کیا دھرا ان حکومتوں کا ہی ہے۔ اب چینی اسکینڈل سامنے ہے، حکومت نے چینی ایکسپورٹ کی اجازت دی اور جس سے سپلائی کم ہوئی اور طلب بڑھ گئی۔ اب چینی امپورٹ کرنے کی بات ہورہی ہے، چینی کی سپلائی کم ہونے سے قیمت 80 روپے تک بڑھ گئی ہے، چینی کی مد میں عوام کی جیب سے یومیہ ڈیڑھ ارب روپے نکل کرملزمالکان کو جارہا ہے، اس کا کاشتکار اور عوام کو فائدہ نہیں ہے، ملز مالکان کی اکثریت سیاسی جماعتوں سے ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ اینٹی کرپشن کا ایشو ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کرپٹ ترین ادارے اینٹی کرپشن کے ہیں، کہ ان کو اگر کوئی بھتہ نہ دے تو کیس بنا دیتے ہیں، مجھے نہیں جس پر کیس ہوا وہ کون ہے؟کسی کی بے عزتی کی بجائے ٹرائل ہونا چاہیئے، یہاں لوگوں پر الزام لگائے جاتے برآمدگی ہوتی نہیں، نیب نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ہم نے سینکڑوں ارب برآمد کئے ہیں جبکہ ان کے خزانے میں صرف دو تین ارب تھے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سرپلس کیوں رکھا جاتا ہے؟صوبے پلاننگ کرتے نہیں پیسا ضائع کرتے ہیں، الٹی سیدھی اسکیموں پرپیسا خرچ کردیا جاتا ہے پھر وفاق سے مسئلہ پیدا ہوجاتا کہ تم نے پیسے زیادہ خرچ کردیئے، ہم نے سرپلس زیادہ رکھا تھا لیکن اب کم ہوگیا ہے۔سرپلس اگر دینا ہے تو صوبوں پر قدغن لگائی جانی چاہیئے۔ صوبے کے پاس پیسا عوام کی جیب سے جاتا ہے صوبے پیسا نہیں بناتے۔

اگر کوئی صوبہ پیسا ضائع کرتا ہے تو عوام کے پیسے ضائع کرتا ہے، اس پر کنٹرول کرنا پڑے گا۔ خواجہ آصف نے جو بات کی اس پر انکوائری نہیں کارروائی کرنا پڑے گی، دوہری شہریت والا اپنے ملک سے انصاف نہیں کرسکتا، بیوروکریٹ کے پاس حساس دستاویزات ہوتی ہیں ، اربوں روپیہ ان کے دستخط سے جاری ہوتا ہے، اگر پیسا باہر گیا ہے تو پھر منی لانڈرنگ ہے، اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔

سرکاری ملازم کو دوہری شہریت کا حامل نہیں ہونا چاہیئے۔ دوہری شہریت کا قانون تبدیل ہونا چاہیئے۔ دوہری شہریت رکھنے والوں کا منصفانہ ٹرائل ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں سزاؤں سے کوئی بھی سیاسی جماعت ختم نہیں ہوسکتی، مفتاح اسماعیل پر الزام کا مطلب یہ اپنے وزیراعظم پر الزام لگا رہے ہیں؟مفتاح کے خلاف ثبوت لائیں ورنہ معافی مانگیں۔