Live Updates

محکمہ جنگلات کاپنجاب میں بنجر زمینوں کو سرسبز بنانے کیلئے ہائیڈروسیڈنگ ٹیکنالوجی کا آغاز

اتوار 10 اگست 2025 16:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اگست2025ء) ماحولیاتی تبدیلی کے باعث زمین کے کٹائو اور ماحولیاتی بگاڑ کو روکنے کے لیے پنجاب کے محکمہ جنگلات نے بنجر زمینوں کو سر سبز کرنے کیلئے ہائیڈرو سیڈنگ ٹیکنالوجی استعمال کرنا شروع کر دی ہے۔جار ی پریس ریلیز کے مطابق محکمہ جنگلات پنجاب کے چیف کنزرویٹر عابد گوندل نے کہا کہ ہم نے لاہور کے قریب جلو پارک میں کئی ایکڑ رقبے پر ہائیڈروسیڈنگ کامیابی سے مکمل کی ہے، جس کے لیے خصوصی مشینری کے ذریعے بیج، پانی اور غذائی اجزا کے آمیزے کو زمین پر اسپرے کیا گیا۔

ہائیڈروسیڈنگ کے فوائد بتاتے ہوئے عابد گوندل نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ یہ امید افزا طریقہ پاکستان میں سرکاری سطح پر بنجر زمینوں کو ہرا بھرا کرنے اور ماحولیاتی بحالی کے عمل کو تیز بنانے کے مقصد سے آزمایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اگر اسے سائنسی بنیادوں پر نافذ کیا جائے اور مقامی آب و ہوا، مٹی کی ساخت اور پانی کی دستیابی کو مدنظر رکھا جائے تو اس کے کامیاب نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

یہ ٹیکنالوجی ان علاقوں میں موثر ثابت ہوتی ہے جہاں روایتی بیج بونے کے طریقے ناکام رہتے ہیں، جیسے پہاڑی ڈھلوانیں، بنجر زمینیں یا بارش اور پانی کے بہائو سے مٹی کٹائوکے شکار علاقے۔انہوں نے کہاکہ پنجاب کے کل 5 کروڑ 7 لاکھ ایکڑ رقبے میں سے تقریبا 38 لاکھ ایکڑ زمین بنجر یا غیر زرعی ہے۔عابد گوندل نے بتایا کہ ہائیڈروسیڈنگ ٹیکنالوجی نہ صرف پنجاب کے چولستان و تھل ریگستان میں بلکہ تھر اور بلوچستان جیسے خشک علاقوں میں بھی کامیابی سے استعمال ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہری منصوبوں، جیسے سڑک کنارے سبزہ کاری اور نئی ہائوسنگ اسکیموں میں بھی یہ موثر ثابت ہو سکتی ہے۔ماہرین کے خیال میں یہ ٹیکنالوجی تیزی سے گھاس اور مختلف پودے آگانے کے لیے موزوں ہے اور مٹی کے کٹائو کی روک تھام، لینڈ اسکیپنگ اور ماحولیاتی بحالی میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تاہم پانی کی کمی، مخصوص مشینری کی عدم دستیابی اور تربیت یافتہ عملے کی قلت اس کے فروغ میں رکاوٹ ہیں۔

فارِسٹری ماہر نسیم بٹ نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ پتھریلی یا غیر زرخیز مٹی اس ٹیکنالوجی کے لیے موزوں نہیں ہو سکتی، اگرچہ یہ عمومی طور پر ابتدائی بڑھوتری کے لیے کامیاب ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہائیڈروسیڈنگ جسے ہائیڈرو ملچنگ بھی کہا جاتا ہے، سب سے پہلے امریکی انجینئر مورس مینڈل نے ایجاد کی۔ انہوں نے دریافت کیا کہ بیج اور پانی کو ملا کر کھاد، نامیاتی مادہ اور مٹی کو بہتر بنانے والے اجزا کے ساتھ ڈھلوانوں پر باآسانی پھیلایا جا سکتا ہے۔

تاہم اس کی پہلی تجارتی شکل کئی سال بعد ایک اور امریکی چارلی فن نے تیار کی۔یہ تکنیک وقت کے ساتھ مٹی کے کٹائو پر قابو پانے، زمین کی بحالی اور سبزہ کاری میں ایک موثر اور ماحول دوست حل کے طور پر دنیا بھر میں مقبول ہو چکی ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکہ، کینیڈا، میکسیکو، جرمنی، فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا، چین اور جاپان سمیت کئی ممالک میں اسے بڑے پیمانے پر اپنایا گیا ہے۔اس کے علاوہ مشرق وسطی کے ممالک جیسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی حالیہ برسوں میں اس جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر اپنی بنجر زمینوں کو سرسبز بنایا ہے۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات