یمن: فوج اور حوثی ملیشیا میں تازہ جھڑپوں پر گرنڈبرگ کو تشویش

یو این بدھ 13 اگست 2025 19:45

یمن: فوج اور حوثی ملیشیا میں تازہ جھڑپوں پر گرنڈبرگ کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اگست 2025ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے ملک میں حکومتی فوج اور حوثی ملیشیا کے مابین حالیہ جھڑپوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ قدرے مایوس کن حالات کے باوجود پائیدار امن معاہدے کی امیدیں اب بھی باقی ہیں۔ یمن کی صورتحال کا مستحکم حل نکالنا ممکن ہی نہیں بلکہ ضروری بھی ہے۔

Tweet URL

12 سال سے جاری خانہ جنگی کے باعث یمن میں غذائی قلت خطرناک حدود کو چھو رہی ہے۔

(جاری ہے)

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ 70 لاکھ لوگ بھوکے ہیں۔ نازک مگر دیرپا جنگ بندی کے باوجود علاقائی حالات نے امن و استحکام کے امکانات کو کمزور کر دیا ہے۔

'اوچا' کے ڈائریکٹر رمیش راجاسنگھم نے کہا ہے کہ مسئلے کا سیاسی حل تلاش نہ کیا گیا تو مقامی اور علاقائی سطح پر تشدد کا حالیہ سلسلہ، معاشی مسائل اور انسانی ضروریات برقرار رہیں گی۔

تشویش ناک پیش رفت

ہینز گرنڈ برگ نے کہا ہے کہ اگرچہ یمن کے محاذ جنگ میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی لیکن جولائی میں حوثیوں نے حدیدہ شہر سمیت کئی جگہوں پر اپنی پوزیشنیں مستحکم کی ہیں اور سعدہ میں حکومتی فوج پر زور دار حملے کیے جو کہ تشویشناک پیش رفت ہے۔

اکتوبر 2023 کےبعد حوثی فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر بحیرہ احمر میں اسرائیلی اور تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔

گزشتہ مہینے انہوں نے اسرائیل پر میزائل داغے جس کے جواب میں اسرائیل نے بھی یمن میں حوثیوں کے زیرتسلط علاقوں پر حملے کیے۔

یمن کو حقیقی امن کا موقع فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے غزہ کی جنگ سے پیدا ہونے والی علاقائی کشیدگی میں مزید الجھنے سے بچایا جائے اور حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں حملے بند ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ یمنی تنازع کے فریقین کو باہمی اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے صورتحال اس سے برعکس ہے اور گزشتہ مہینے لیے جانے والے یکطرفہ فیصلوں اور کشیدگی سے اداروں اور ریاستی ڈھانچوں کے مابین تقسیم مزید گہری ہونے کے خدشے نے جنم لیا ہے۔

غذائی عدم تحفظ

یمن کے بعض علاقوں میں بھوک اور غذائی قلت انتہائی حدود کو چھو رہی ہیں اور ایسے علاقوں میں حالات کہیں زیادہ خراب ہیں جہاں سے لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ امدادی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے گزشتہ ماہ یمن میں بھیجے گئے مشن نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کے بچے بھوک سے ہلاک ہو رہے ہیں۔

یمن میں پانچ سال سے کم عمر کے نصف بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور ان میں نصف تعداد کو بڑھوتری کے مسائل درپیش ہیں جس کے باعث ان کے عام اور قابل انسداد بیماریوں سے ہلاک ہونے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔

راجا سنگھم نے کہا ہے کہ طبی مدد انتہائی ناکافی ہے اور بہت سے لوگوں کو خدمات میسر نہیں۔ اس طرح یہ صورتحال بچوں کے لیے زندگی اور موت کی جنگ بن گئی ہے اور ملک بھر میں ہنگامی غذائی مدد پہنچانے کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی وسائل کی ضرورت ہے۔

مسائل کے حل کا طریقہ

یمن کے لیے خصوصی نمائندے کا دفتر محاذ جنگ کے قریب کشیدگی میں کمی لانے کے لیے تندہی سے کام کر رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فریقین کے مابین بات چیت کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے باہمی اعتماد کے قیام اور یمنیوں کی روزمرہ زندگی میں بہتری لانے کے اقدامات ضروری ہیں۔

انہوں نے تنازع کے فریقین پر واضح کیا ہے کہ بات چیت ہی تمام مسائل کو پائیدار طور سے حل کرنے کا واحد طریقہ ہے۔