قانون سازی سے پاکستان کے ہرشہری کو مجرم قرار دے دیا گیا

حکومت جب چاہے بغیر پوچھے کسی کو بھی گرفتار کرسکتی ہے، اس شخص کو اپنی بے گناہی بھی خود ثابت کرنا ہوگی، انسداد دہشتگردی ترمیمی بل سے متعلق مولانا فضل الرحمان کا انکشاف

muhammad ali محمد علی بدھ 13 اگست 2025 18:29

قانون سازی سے پاکستان کے ہرشہری کو مجرم قرار دے دیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست2025ء) انسداد دہشتگردی ترمیمی بل سے متعلق مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ قانون سازی سے پاکستان کے ہرشہری کو مجرم قرار دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحاد کی جانب سے قومی اسمبلی سے منظور کروائے گئے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل سے متعلق سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کی مخالفت کردی، قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قانون سازی سے پاکستان کے ہرشہری کو مجرم قرار دے دیا گیا، حکومت جب چاہے بغیر پوچھے کسی کو بھی گرفتار کرسکتی ہے، اس شخص کو اپنی بےگناہی خود ثابت کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر شہری اس وقت مجرم ہے، حکومت یا ادارے کسی بھی وقت کسی بھی شہری کو گرفتار کر سکیں گے، ہم اس بل کی حمایت نہیں کرتے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے آرمڈ فورسز یا سول آرمڈ فورسز کو 3 ماہ کے لیے مشکوک شخص کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کا بل منظور کرلیا۔ قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024 کی شق وار منظوری دے دی گئی، بل کو قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں سید نوید قمر کی متعارف کرائی گئی ترامیم کو کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا۔ بل کے تحت سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی ہے، ترمیم کے تحت مسلح افواج یا سیول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی، ملکی سلامتی، دفاع، امن و امان، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جا سکے گا۔

Dawn News WhatsApp Channel واٹس ایپ چینل قومی اسمبلی نے آرمڈ فورسز یا سول آرمڈ فورسز کو 3 ماہ کے لیے مشکوک شخص کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کا بل منظور کرلیا۔ ڈان نیوز کے مطابق ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024 کی شق وار منظوری دے دی گئی، بل کو قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں سید نوید قمر کی متعارف کرائی گئی ترامیم کو کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا۔

بل کے تحت سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی ہے، ترمیم کے تحت مسلح افواج یا سیول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی، ملکی سلامتی، دفاع، امن و امان، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جا سکے گا۔ ترمیم کے تحت ان جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آرٹیکل 10 کے تحت 3 ماہ سے بڑھائی جا سکے گی، زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی۔

متعلقہ تحقیقاتی ٹیم ایس پی رینک کے پولیس افیسر، خفیہ ایجنسیوں، سول مسلح افواج ، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں پر مشتمل ہوگی۔ انسداد دہشتگری ایکٹ میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر کی ترامیم بھی منظور کرلی گئیں، نوید قمر نے شق 11 فور ای کی ذیلی شق 2 میں ترمیم پیش کی۔ ترمیم کے تحت بل میں سے معقول شکایت، معتبر اطلاع اور معقول شبہہ جیسے الفاظ کو نکال کر ٹھوس شواہد سے بدل دیا گی۔ بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی شخص کو حراست میں نہیں لیا جا سکے گا۔ؕ