پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام اور یوفون فور جی کاسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان

جمعہ 15 اگست 2025 14:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2025ء) نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر برائے انسدادِ پولیو کی قیادت میں کام کر نے والے پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام اور یوفون فور جی نےاسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان کردیا ہے۔ اس اشتراک کے تحت یوفون ملک گیر موبائل نیٹ ورک اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے پولیو ویکسی نیشن سے متعلق آگاہی پیغامات عوام تک پہنچائے گا۔

پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے مابین اشتراک، پاکستان سے پولیو کے خاتمے جیسے پیچیدہ چیلنجز سے نمٹنے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ٹیلی کمیونیکیشن انڈسٹری کی رسائی اور جدت کو پولیو پروگرام کی تکنیکی مہارت کے ساتھ یکجا کر کے یہ تعاون قوتِ مدافعت میں موجود خلا کو پُر کرنے اورملک کو پولیو فری بنانے کے سفر میں تیزی لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

اس شراکت داری کے تحت قومی اور ضمنی ہر مہم کے دوران عوام کو بروقت اور درست معلومات فراہم کرنے کے لیے آگاہی پر مبنی ایس ایم ایس پیغامات بھیجے جائیں گے، خصوصاً اُن علاقوں میں جو کم سہولت یافتہ اور دور دراز ہیں۔پبلک۔پرائیویٹ شراکت داری کے ذریعے، یوفون کی ٹیکنالوجی، آؤٹ ریچ نیٹ ورک دور دراز علاقوں تک پولیو سے متعلق اہم آگاہی پیغامات پہنچانے اور غلط معلومات کے تدارک میں مدد فراہم کرے گا۔

۔وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ ہماری مشترکہ ذمہ داری، ایک قومی مقصد اور آئندہ نسلوں کے لیے ہمارا ورثہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ آج کا یہ اقدام مزید شراکت داریوں کی حوصلہ افزائی کرے گاخصوصاً ٹیلی کام، ٹیکنالوجی اور میڈیا کے شعبوں میں تاکہ وہ اس قومی مقصد میں شامل ہوں۔پی ٹی سی ایل اور یوفون فور جی کے گروپ وائس پریذیڈنٹ برانڈز اینڈ کمیونیکیشن سیف الدین خان نے کہا کہ ایک قابلِ فخر پاکستانی برانڈ کے طور پر، یوفون فور جی اپنے ملک گیر نیٹ ورک اور تکنیکی صلاحیتوں کو وسیع تر عوامی فلاح کے لیے استعمال کرنے پر یقین رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیو پروگرام کے ساتھ شراکت داری ہمیں یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ ہم اپنی رابطہ کاری کو بچوں کے محفوظ مستقبل، صحتِ عامہ کو مضبوط بنانے اور پولیو فری پاکستان کے قیام کے لیے بروئے کار لائیں۔یہ شراکت داری دونوں اداروں کے اس مشترکہ عزم کی عکاس ہے کہ ہر بچے کو قابلِ تدارک بیماریوں سے محفوظ بنایا جائے اور ٹیکنالوجی کو وسیع تر سماجی فلاح کے لیے بروئے کار لایا جائے۔ یہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ کس طرح جدت اور تعاون پولیو کے ہمیشہ کے لیے خاتمے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔