کشمیریوں نے بھارت کے یوم آزادی کو ’یوم سیاہ‘ کے طورپر منایا

مقبوضہ وادی کشمیر فوجی چھائونی میں تبدیل، کشمیری شہداء کے مشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم

جمعہ 15 اگست 2025 19:43

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2025ء) کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے آج بھارت کے یوم آزادی کو’’ یوم سیاہ‘‘ کے طور پر منایاجسکا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے اور کشمیریو ںکو انکا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دینے سے اسکے انکار کے خلاف احتجاج درج کر انا تھا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق’’یوم سیاہ‘‘منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی جبکہ تمام آزادی پسند تنظیموں اور رہنمائوں نے اسکی حمایت کی تھی۔

قابض انتظامیہ نے کشمیریو ں کو بھارت مخالف مظاہروںسے روکنے کیلئے پورے مقبوضہ جموں و کشمیر بالخصوص سرینگر کومکمل طور پر ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا تھا۔سرینگر کے بخشی اسٹیڈیم، جہاں یوم آزادی کی نام نہاد مرکزی تقریب منعقد کی گئی، کے گرد سیکورٹی کے سخت اقدمات کئے گئے تھے ۔

(جاری ہے)

شہر بھر میں اہم مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں ، اونچی عمارتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات تھے۔

ڈرون کیمروں کے ذریعے بھی صورتحال پر کڑی نظر رکھی جا رہی تھی ۔بھارتی فورسز اہلکار گاڑیوں ، مسافسروں اور راہگیروںکی سخت تلاشی لیتے رہے۔دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے جموں وکشمیر پر طاقت کے بل پر قبضہ کر رکھا ہے لہذا اسے علاقے میں اپنے یوم آزادی کی تقریبات کے انعقاد کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے لیکن اس نے کشمیریوں کے تمام جمہوری حقوق سلب کررکھے ہیں اور انہیں اپنے پیدائشی حق، حق خود ارادیت سے محروم کررکھا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کی تمام تر چیرہ دستیوںکے باوجود کشمیریوںکے حوصلے بلند ہیں اور وہ شہداء کے عظیم مشن کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔ جموں خطے میں ضلع کشتواڑ کے چاسوتی گاؤں میں بادل پھٹنے سے کم از کم 65 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔

ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ہندو یاتری شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بھارتی پیراملٹری کے بھی دو اہلکار شامل ہیں۔زخمیوں میں سے اکثرکی حالت تشویشناک بتائی جاری ہے۔ ادھر آزاد جموں و کشمیر کے مختلف شہروں میں بھارت مخالف مظاہرے کیے گئے اور احتجاجی ریلیاں نکالیں گئیں۔ شرکاء نے بینر، پلے کارڈ اور سیاہ جھڈے اٹھا رکھے تھے۔ دارلحکومت مظفرآباد میں برہان مظفر وانی شہید چوک سے گھڑی پن چوک تک ریلی نکالی گئی جس میں وزیر حکومت چوہدری عبدالرشید، حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنمائوں، سول سوسائٹی کے اراکین اور نوجوانوں سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔انہوں نے پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔