عمرعبداللہ کو دلی کی بی جے پی حکومت سے کچھ نہیں ملے گا کیونکہ وہ میدان جنگ کے سپاہی نہیں، آغا ہادی

ہفتہ 16 اگست 2025 17:27

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2025ء)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں معروف عالم دین آغا سید محمد ہادی نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ کشمیریوں نے انہیں اپنے حقوق اور تشخص کی بحالی کے لیے منتخب کیاتھا لیکن وہ لوگوں کی امیدوں پر پورا اترنے میں ناکام رہے ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق آغا سید محمد ہادی نے سرینگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران سرینگر کے بخشی سٹیڈیم میں منعقدہ بھارتی یوم آزادی کی نام نہاد تقریب سے عمر عبداللہ کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انکی باڈی لینگویج سے صاف پتہ چل رہا تھا کہ و ہ ایک ہارے ہوئے وزیر اعلیٰ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کو لوگوں نے اپنے تشخص اور حقوق کی بحالی کی جنگ لڑنے کیلئے ووٹ دیا تھا لیکن و ہ اب تک کچھ حاصل نہیں کرسکے بلکہ انہوںنے تو 370کی بحالی کی بات کرنا ہی چھوڑ دی ہے اور صرف ریاستی حیثیت کی بحالی کی بات کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

آغا محمد ہادی نے کہا کہ 5اگست 2019کو جو کچھ کشمیریوں کے ساتھ کیا گیا ، عمر عبداللہ وہ سب بھلاچکے ہیں ، لوگوں نے انہیں حقوق کی جنگ لڑنے کیلئے مینڈیٹ دیا تھا لیکن انہوں نے حقوق پر سمجھوتہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے ایک مرتبہ پھر دھوکہ کھایا، عمر عبداللہ کو کرسی چاہیے تھی جو انہیں مل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں کشمیریوں کے پاس دو آپشن تھے، بد اور بدترین۔ کشمیریوں نے سوچا کہ بی جے پی ایک بدترین جماعت ہے لہذا ہم اسے ووٹ نہیں دیں گے اور انہوں نے نیشنل کانفرنس کو ووٹ دیے ، لوگوں نے عمر عبداللہ کی تمام خرابیاں فراموش کر کے انہیں منتخب کیا، انہیں ٹھیک ہونے کا موقع دیا اور ایک نااہل جماعت اسمبلی میں لائی لیکن لوگوں نے دھوکہ کھایا کیونکہ عمر عبداللہ ایک برس میں کچھ نہیں کر سکے ۔

آغا محمد ہادی نے کہا کہ عمر عبداللہ اب کہہ رہے ہیں کہ میں شہرشہر ، گائوں گائوں جائوں گا اور ریاستی حیثیت کی بحالی کی دستاویز پر لوگوں سے دستخط لوں گا، لوگوں نے تو عمر عبداللہ کو اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کیلئے مینڈیٹ دیا تھا مگر وہ پھر سے گھر گھر جانے کی بات کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے کشمیریوں سے انکا سب کچھ چھین لیاہے ۔ پہلے وزیر اعظم کی جگہ وزیر اعلیٰ لایا گیا، صدر کی جگہ گورنر لایا گیا ، اب صر ف دفعہ370باقی تھی ، چھ برس قبل وہ بھی چھیں لی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی تقریر سے انکی بے بسی اور بے اختیار ی صاف چھلک رہی تھی۔ انہیں گھر گھر جانے کی بات کر کے شرم محسوس کرنی چاہیے تھی، عمر عبداللہ نے اپنی باتوں سے ثابت کر دیا کہ انکے بس میں کچھ نہیں اور وہ ایک بے اختیار وزیر اعلیٰ ہیں۔آغا ہادی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے ریاستی بحالی کی درخواست پر حالیہ سماعت کے دوران پہلگام واقعہ کا حوالہ دیا اور کشمیر اور اسلام دشمن بی جے پی کو جواب کیلئے آٹھ ہفتوں کا وقت دیا کہ آیا کشمیریوں کو ریاستی درجہ دینا ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے بی جے پی کو آٹھ ہفتوں کی مہلت اور پہلگام واقعے کا حوالہ یہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ عمر عبداللہ کو فی الحال دریاستی درجہ بھی نہیں ملنے والا۔ انہوںنے کہا کہ عمر عبداللہ کو کچھ ملے گا بھی نہیں کیونکہ وہ میدان جنگ کے جان باز نہیں ، حق لینے کیلئے لڑنا پڑتا ہے جبکہ عمر عبداللہ اور انکے والد فاروق عبداللہ کہتے ہیں کہ ہمیں حقوق کے حصول کیلئے مرکز سے لڑائی نہیں کرنی چاہیے۔