شاہد آفریدی نے کتے کا گوشت کھایا ہوا ہے‘‘، عرفان پٹھان کی پاکستانیوں کیخلاف نفرت انگیز گفتگو

عرفان پٹھان کا برسوں پرانے واقعات کو توڑ مروڑ کر بیان کرنا دراصل پاکستان مخالف بیانیے کو زندہ رکھنے کی کوشش ہے : مبصرین

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب اتوار 17 اگست 2025 16:22

شاہد آفریدی نے کتے کا گوشت کھایا ہوا ہے‘‘، عرفان پٹھان کی پاکستانیوں ..
نئی دہلی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 17 اگست 2025ء) بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر عرفان پٹھان ایک بار پھر پاکستان مخالف بیانات دے کر خبروں میں آگئے ہیں۔ 
انہوں نے ایک انٹرویو میں نہ صرف شاہد آفریدی کے ساتھ اپنی پرانی ’’چپقلش‘‘ کو ہوا دی بلکہ غیر شائستہ زبان استعمال کر کے کھیل کی روح کو بھی مجروح کیا۔
عرفان پٹھان کی شاہد آفریدی کے ساتھ کافی کڑوی مسابقت رہی ہے۔

محض کھیل ہی نہیں بلکہ میدان سے باہر بھی شاہد آفریدی کی حرکات و سکنات عرفان کو سخت ناگوار گزرتی تھیں۔
اسی طرح کا ایک قصہ سناتے ہوئے عرفان پٹھان نے شاہد آفریدی کے خلاف ایک بار پھر زہر اگلا۔
عرفان پٹھان نے دعویٰ کیا کہ 2006ء کے دورہ پاکستان کے دوران کراچی سے لاہور کی پرواز میں شاہد آفریدی نے ان کے بال بگاڑے اور ان کے ساتھ مذاق کیا، جس پر وہ برہم ہوگئے۔

(جاری ہے)

عرفان پٹھان نے ایک بھارتی پروگرام ’’للّن ٹاپ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’2006 میں ہم کراچی سے لاہور جا رہے تھے۔ دونوں ٹیمیں ایک ہی پرواز میں سفر کر رہی تھیں، آفریدی آیا اور میرا سر تھپتھپایا اور بال بگاڑ دیے۔ اس نے مجھ سے کہا، ’’کیسا ہے بچے ‘‘، میں نے سوچا کہ یہ کب سے میرا باپ بن گیا۔‘
عرفان پٹھان نے کہا ’میں نہ ان سے بات کر رہا تھا اور نہ ہی کچھ کہہ رہا تھا۔

اس کے بعد آفریدی نے مجھے کچھ برے الفاظ کہے۔ اس کی سیٹ میرے قریب ہی تھی۔‘
عرفان پٹھان نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا، ’اس وقت پاکستان کے آل راؤنڈر عبدالرزاق میرے ساتھ بیٹھے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہاں کس قسم کا گوشت ملتا ہے؟، انہوں نے بتایا کہ مختلف جانوروں کا گوشت مل جاتا ہے۔ اس پر میں نے پوچھا کہ کیا کتے کا گوشت بھی ملتا ہے؟، یہ سن کر رزاق حیران ہوئے اور بولے، ’’ارے عرفان یہ کیوں کہہ رہے ہو ‘‘، میں نے کہا کہ (آفریدی) نے کتے کا گوشت کھایا ہے، تبھی تو اتنی دیر سے بھونک رہا ہے‘۔

 
 
کرکٹ حلقوں کا کہنا ہے کہ عرفان پٹھان کی جانب سے برسوں پرانے واقعات کو توڑ مروڑ کر بیان کرنا دراصل پاکستان مخالف بیانیے کو زندہ رکھنے کی کوشش ہے۔ 
ایک جانب وہ اپنی ہی کارکردگی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور دوسری جانب پاکستان کے کھلاڑیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
یاد رہے کہ عرفان پٹھان کا کیریئر بھارتی میڈیا جتنا اچھالتا رہا، حقیقت میں وہ مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔

صرف چند میچوں کی جھلکیاں پیش کر کے پاکستان کے خلاف ’’ہیرو‘‘ بننے کی کوشش کرنے والے پٹھان جلد ہی ٹیم سے باہر ہو گئے اور بھارتی کرکٹ میں ان کی جگہ نئے کھلاڑیوں نے لے لی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کھیل کو نفرت اور تعصب کے بیانات سے جوڑنا عرفان پٹھان جیسے کھلاڑیوں کی ناکام حکمت عملی ہے جو اپنی پہچان کو زندہ رکھنے کے لیے پاکستان کا سہارا لیتے ہیں۔
دوسری جانب بھارتی کھلاڑیوں میں اتنا تعصب ہے کہ ورلڈ چیمپئینز لیگ میں صرف شاہد آفریدی کی شرکت پر میچز کھلینے سے انکار کردیا تھا۔