خاور حسین کی موت کو خودکشی قرار دینے پر اعتراض، قائمہ کمیٹی نے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

وزیراعظم کی ہدایت پر فنانس ڈویژن کا سرکاری ٹیلی ویژن کے لیے 11 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ

پیر 18 اگست 2025 17:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2025ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ڈان ٹی وی کے رپورٹر خاور حسین کی موت کو خودکشی قرار دینے پر اعتراض کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرپرسن پولین بلوچ کی زیر صدارت پیمرا ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا، جس میں ڈان ٹی وی کے کراچی سے رپورٹر خاور حسین کے انتقال کا معاملہ اہم موضوع رہا۔

اجلاس میں کمیٹی رکن کرن حیدر نے کہا کہ خاور حسین نے خودکشی کی یا انہیں قتل کیا گیا، اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، اگر یہ قتل ہوا ہے تو کمیٹی اس کی مذمت کرتی ہے۔رکن امین الحق نے مؤقف اختیار کیا کہ واقعے کو خودکشی کا رنگ دیا جا رہا ہے اور اس معاملے کی انکوائری ضروری ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ آئی جی سندھ سے خاور حسین کے انتقال پر براہِ راست بات کریں گے اور معاملے کو جرنلسٹ پروٹیکشن کمیشن کو ریفر کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس حوالے سے رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے گی۔اجلاس میں سرکاری نشریاتی اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا مسئلہ بھی اٹھایا گیا، رکن کمیٹی سحر کامران نے سوال اٹھایا کہ کیا تمام واجبات ادا کر دیے گئے ہیں حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 30 جون 2025 تک پنشن اور تنخواہیں ادا کر دی گئی ہیں، تاہم 45 کروڑ 40 لاکھ روپے کے واجبات ابھی باقی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر فنانس ڈویڑن نے سرکاری ٹیلی ویژن کے لیے 11 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اجلاس میں 14 اگست کے اشتہارات سے قائداعظم کی تصویر غائب ہونے کے معاملے پر بھی بحث ہوئی۔چیئرمین پیمرا نے وضاحت کی کہ اشتہارات کی منظوری پیمرا کے دائرہ کار میں نہیں آتی، البتہ شکایات موصول ہونے پر جائزہ لیا جاتا ہے۔پارلیمانی سیکرٹری دانیال چوہدری نے کہا کہ حکومت کے اشتہارات قائد کی تصویر کے ساتھ شروع ہوتے ہیں۔

او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور ویب ٹی وی کے قواعد و ضوابط پر بھی کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔چیئرمین پیمرا نے بتایا کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے مجوزہ سمری مسترد کر دی تھی لیکن ترامیم کے بعد دوبارہ بھیجی جائے گی۔وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ اس وقت او ٹی ٹی پلیٹ فارمز غیر ریگولیٹڈ ہیں اور ان پر قابل اعتراض مواد دکھایا جا رہا ہے، اس معاملے کو وزیر قانون کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں اٹھایا جائے گا۔

اجلاس میں معظم جتوئی نے اخبارات اور ٹی وی چینلز پر غیر اخلاقی اشتہارات اور سوشل میڈیا پر غیر معیاری مواد کی نشاندہی کی، جس پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈراموں اور اشتہارات میں ناقابلِ قبول مواد پیش کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاک پر جعلی مصنوعات کی پروموشن کے معاملے کو پی ٹی اے کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔اجلاس کے اختتام پر خیبر پختونخوا میں سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کے لیے دعا کی گئی، جس کی قیادت وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کی۔