خیبرپختونخوا،سیلاب زدہ اضلاع کیلئے 80 کروڑ روپے جاری

ملک بھر میں جون کے اواخر سے بارشوں سے متعلقہ واقعات میں اموات کی تعداد 657 تک پہنچ گئی

پیر 18 اگست 2025 17:19

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2025ء)خیبر پختونخوا میں تباہ کن سیلابی ریلوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کے بعد صوبائی حکومت نے متاثرہ اضلاع کیلئے 80 کروڑ روپے کے امدادی فنڈز جاری کیے، سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر کے لیے اضافی 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔خیبر پختونخوا میں حالیہ ہلاکت خیز بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث پیر تک کم از کم 325 افراد جاں بحق اور 156 زخمی ہوئے ہیںجبکہ ملک بھر میں جون کے اواخر سے بارشوں سے متعلقہ واقعات میں اموات کی تعداد 657 تک پہنچ گئی ہے۔

پیر کو صوبائی حکومت کی ہدایت پر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم ای) نے متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کے لیے 80 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرنے کا اعلان کیا۔

(جاری ہے)

بونیر کے لیے الگ سے 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جہاں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا۔ پی ڈی ایم اے کی آج جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بونیر میں 217 افراد جاں بحق اور 120 زخمی ہوئے۔بونیر کے بعد سب سے زیادہ نقصان شانگلہ میں ہوا، جہاں 15 اگست سے اب تک سیلاب اور چھتیں گرنے کے واقعات میں 36 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوئے۔

علاوہ ازیں کم از کم 95 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں سے 55 مکمل طور پر تباہ ہوگئے، جبکہ کئی اسکول بھی جزوی طور پر متاثر ہوئے۔مانسہرہ اور باجوڑ میں بالترتیب 24 اور 21 اموات اور 5،5 زخمیوں کی اطلاع ملی۔ سوات میں 17 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوئے، تاہم انفرااسٹرکچر کو سب سے زیادہ نقصان سوات ہی میں ہوا، جہاں 219 مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ اور 163 مویشی ہلاک ہوئے۔

لوئر دیر میں سیلاب اور آسمانی بجلی گرنے سے 5 افراد جاں بحق اور 3 زخمی جبکہ 100 مویشی ہلاک ہوئے۔ بٹگرام میں 3 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ نوشہرہ میں چھت گرنے سے 2 افراد کی جان گئی۔این ڈی ایم اے کے چیئرمین انعام حیدر نے بریفنگ میں کہا کہ مون سون کے اثرات اگست کے آخر تک خطرناک رہیں گے اور صورت حال ستمبر کے آخر تک معمول پر آنے کی توقع ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کو مزید شدید بارشوں کے 2 سے 3 اسپیلز کا سامنا ہوسکتا ہے، جو 10 ستمبر تک جاری رہ سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے اور اگر نہ ملے تو ان کے نام بھی سرکاری اموات میں شامل کیے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ 425 سے زائد ریلیف کیمپ قائم کیے جاچکے ہیں جہاں بنیادی ضروریات اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

بے گھر خاندانوں کو سرکاری عمارتوں، بشمول اسکولوں میں بھی پناہ دی گئی ہے۔وزیراعظم کے راشن پروگرام کے تحت کھانے کی تقسیم بھی جاری ہے، جو صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کی جا رہی ہے،این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے کہا کہ پاک فوج کے خصوصی یونٹس کو آرمی چیف کی ہدایت پر تعینات کیا گیا ہے، اور شدید زخمی افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فیلڈ ایمبولینسز مریضوں کو منتقل کر رہی ہیں اور بڑے اسپتال پوری طرح متحرک ہیں۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی ) ہائی الرٹ پر ہے اور ریلیف سرگرمیوں کے لیے مسلسل ڈیٹا فراہم کر رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاک فوج کی ایوی ایشن بیسز نے بھی ایمرجنسی انخلا کیلئے ریزرو سسٹم فعال کر دئیے ہیں تاکہ جاری مون سون ایمرجنسی کے دوران بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔