اسلامی ریاست کی بنیاد سماجی انصاف پر ہے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا رحمت للعالمین اتھارٹی کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب

منگل 19 اگست 2025 17:20

اسلامی ریاست کی بنیاد سماجی انصاف پر ہے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2025ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نےکہا ہےکہ اسلامی ریاست کی بنیاد فتوحات پر نہیں بلکہ سماجی انصاف پر ہے،انڈونیشیا اور ملائیشیا سمیت کئی ممالک میں اسلام تلوار یا جنگ سے نہیں بلکہ تاجروں کے کردار سے پھیلا۔ اسلام آباد میں رحمت ا للعالمین اتھارٹی کے زیر اہتمام اسلام اور اقلیتیں کے موضوع پر ایک اہم سیمینار منعقد ہوا جس میں مختلف مذاہب کی شخصیات، وفاقی وزراء اور ماہرین نے شرکت کی۔

سیمینار میں بین المذاہب ہم آہنگی، رواداری اور مذہبی آزادی کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس موقع پر خورشید ندیم اور ڈاکٹر ریاض محمود کی کتاب’’ اسلام اور اقلیتیں ‘‘کی رونمائی بھی کی گئی۔

(جاری ہے)

مقررین کا کہنا تھا کہ یہ کتاب امن، برداشت اور بھائی چارے کا پیغام اجاگر کرتی ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ریاست کی بنیاد فتوحات پر نہیں بلکہ سماجی انصاف پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا اور ملائیشیا سمیت کئی ممالک میں اسلام تلوار یا جنگ سے نہیں بلکہ تاجروں کے کردار سے پھیلا۔ نائن الیون کے بعد امریکہ میں بنائی گئی ایک دستاویزی فلم میں بھی اسلامی ریاست کا اصل ماڈل سماجی انصاف کو قرار دیا گیا۔ احسن اقبال کے مطابق ریاست مدینہ میں سماجی انصاف وہ قوت تھی جس نے لوگوں کو مقناطیس کی طرح اپنی طرف کھینچا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست اور شہریت کا معاہدہ ہی معاشرے کی بنیاد ہے اور اسلام میں ریاست کا تصور انصاف سے جدا نہیں ہوسکتا، اگر کسی ریاست میں بنیادی انسانی حقوق نہ ہوں تو وہ ریاست خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں پر ظلم ہو تو ہم آواز بلند کرتے ہیں، لیکن اگر اپنے ملک میں زیادتی ہو تو خاموشی کیوں اختیار کی جاتی ہے؟وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو غیر محفوظ سمجھنا دو قومی نظریے کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بنانے والوں کا تصور قائداعظم اور علامہ اقبال کی ریاست تھا اور ہمیں میثاق مدینہ جیسے ماڈل کی طرف بڑھنا ہوگا۔چیئرمین رحمت للعالمین اتھارٹی خورشید احمد ندیم نے کہا کہ قائداعظم کی 11 اگست کی تقریر میثاق مدینہ کا عکس تھی جس میں پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرح اقلیتوں کے لیے پناہ گاہ قرار دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کو یہ یقین ہونا چاہئے کہ پاکستان جتنا اسلامی ریاست بنے گا، وہ اتنا ہی محفوظ ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ رحمت للعالمین اتھارٹی کا منشور ہی یہی ہے کہ رحمت سب کے لیے ہے۔خورشید ندیم نے کہا کہ بدقسمتی سے انتہا پسندی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ احسن اقبال جیسے رہنما پر گولی چلائی گئی جن کی والدہ ناموس رسالت کی تحریک میں پیش پیش تھیں۔ انہوں نے زور دیا کہ انتہا پسندی کو صرف بیانیے سے ہی روکا جا سکتا ہے۔وزیر مملکت برائے تعلیم وجیہہ قمر نے کہا کہ تعلیم ہی معاشرتی ہم آہنگی اور مساوات کی ضمانت ہے اور خواتین و اقلیتوں کے کردار کو تسلیم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

وزیر مملکت برائے مذہبی و اقلیتی امور کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق آئین کے مطابق محفوظ ہیں اور ملک کی ترقی میں سب مذاہب برابر کے شریک ہیں۔مقررین نے کہا کہ پاکستان میں برداشت، بھائی چارہ اور امن کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کے مطابق مذہبی آزادی اور ہم آہنگی ہی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے، کیونکہ تمام مذاہب کا احترام آئین پاکستان کا بنیادی اصول ہے۔\932