آنے والی جنگیں ٹینکس سے نہیں، ٹیرف اور معاشی پابندیوں سے لڑی جائیں گی

منگل 19 اگست 2025 18:01

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2025ء)عسکری، اور معاشی رہنماؤں نے کہا ہے کہ آنے والی جنگیں ٹینکس سے نہیں، ٹیرف اور معاشی پابندیوں سے لڑی ی* جائیں گی۔ پاکستان کو اپنے ڈیجیٹل بارڈرز کو محفوظ بنانے کے لئے ایمرجنگ ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ سائبر ٹیکنالوجی اور سیفٹی کے لیے قانون سازی بھی ضروری ہے۔ اکانومی بیک بون آف نیشنل سیکیورٹی کے موضوع پر کتاب کی رونمائی کی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جس میں مختلف سیاسی، جس عسکری، اور معاشی رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) ماجد احسان، صدر انٹرنیشنل پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے افتتاحی کلمات میں کہا کہ کوئی بھی قوم صرف اپنی معاشی قوت کے بل بوتے پر محفوظ ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس موقع پر کہا کہ کتاب کے مصنفین، ڈاکٹر انیل سلمان، ڈاکٹر سٹیو بریمن اور ریکس موسم نے عالمی معاشی چیلنجز کے حوالے سے اہم پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کا بک لانچ محض علامتی نہیں، بلکہ ایک طویل مکالمے کا آغاز ہے۔

ڈاکٹر انیل سلمان نے کتاب میں اپنی تحقیق کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2019 میں افواج نہیں بلکہ سپلائی چین اور مضبوط معیشتوں نے ملکوں کو بچایا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معاشی پالیسی ہمیشہ قلیل مدتی اور ردعمل پر مبنی رہی ہے۔ ان کے مطابق آنے والی جنگیں ٹینکس سے نہیں، ٹیرف اور معاشی پابندیوں سے لڑی جائیں گی۔ صدیق ہمایوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو اپنے ڈجیٹل بارڈرز کو محفوظ بنانے کے لئے ایمرجنگ ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔

انہوں نے سائبر سیکیورٹی اور قانون سازی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سائبر ٹیکنالوجی اور سیفٹی کے لیے قانون سازی بھی ضروری ہے۔ ڈاکٹر خرم الہی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہم اپنی شناخت ریاست سے مستعار لیتے ہیں، اور یہ خوشی کی بات ہے کہ نئی نسل پاکستان کے پرچم تلے کھڑی ہو رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کامیاب ریاست وہی ہے جس کے لوگ اس سے جڑنا پسند کرتے ہیں۔

وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر، رانا احسان افضل نے اپنے خطاب میں پاکستان کے معاشی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ استحکام اور یقین کا سائیکل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف سے جتنے بھی پروگرام کیے، کوئی بھی مکمل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت مالیاتی نظم و ضبط لانے کی کوشش کر رہی ہے، اور افراط زر کی شرح میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر کا بڑھنا بہت بڑی کامیابی ہے۔

رانا احسان افضل نے پاکستان کی معاشی ترقی کے لئے سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کار پالیسی کا تسلسل دیکھتا ہے۔ انہوں نے حکومتی اقدامات جیسے نجکاری اور ٹیکس بیس کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔ اس تقریب کی اہمیت اس بات سے بھی بڑھ گئی کہ یہ معاشی اور سیکیورٹی کے اہم مسائل پر ایک طویل عرصے تک جاری رہنے والے مکالمے کا آغاز تھی، جس میں حکومتی رہنماؤں، معاشی ماہرین، اور عسکری قیادت نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔