غزہ: انسانی المیے کی بدترین شکل، بھوک سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری

یو این منگل 19 اگست 2025 19:00

غزہ: انسانی المیے کی بدترین شکل، بھوک سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 اگست 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ اور خوراک کی قلت کے نتیجے میں شہریوں کی زندگی انتہائی تکلیف دہ ہو چکی ہے اور روزانہ بڑی تعداد میں لوگ بھوک سے ہلاک ہو رہے ہیں۔

ادارے نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے شمالی و جنوبی غزہ میں بڑے پیمانے پر کھانا بنانے کے مراکز میں روزانہ 380,000 کھانے تیار کیے گئے جبکہ اپریل میں یہ تعداد 10 لاکھ سے زیادہ تھی۔

بیشتر لوگ روزانہ ایک وقت کا کھانا انہی مراکز سے حاصل کرتے ہیں لیکن ان کے پاس غزہ کی تمام آبادی کو خوراک مہیا کرنے کی صلاحیت نہیں رہی۔

Tweet URL

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ وہ لوگوں کو خوراک فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کر رہا ہے لیکن اس مقصد کے لیے درکار وسائل روزانہ کے ہدف سے کہیں کم ہیں۔

(جاری ہے)

تیار کھانے کی منظم طور سے تقسیم اور تنوروں کو آٹا اور دیگر ضروری سامان فراہم کرنے کے لیے اس سے کہیں بڑی مقدار میں غذائی مدد کی ضرورت ہے جو اس وقت غزہ میں آ رہی ہے۔

نقل و حرکت میں رکاوٹیں

'اوچا' نے غزہ کی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں دو بچوں سمیت پانچ افراد بھوک سے ہلاک ہو گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ ایسی اموات کو روکنے کے لیے امدادی کارکنوں کو تمام سرحدی راستوں سے بڑے پیمانے پر خوراک لانے اور تقسیم کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے حکام سے غزہ کے مختلف مقامات پر 12 امدادی مشن بھیجنے کی درخواست کی گئی تھی جن میں سے آٹھ کسی رکاوٹ کے بغیر کامیابی سے انجام پائے۔ ان کے ذریعے شمالی علاقوں میں خوراک اور ایندھن کی فراہمی عمل میں آئی۔ دیرالبلح میں پانی کی پائپ لائن تبدیل کرنے والے مشن کو اس کام کے لیے اجازت نہ مل سکی جبکہ زکم اور کیریم شالوم کے سرحدی راستوں سے امداد لانے کی دو کارروائیوں سمیت تین مشن متعدد رکاوٹوں کا سامنا کرنے کے بعد بالآخر کامیاب رہے۔

پناہ کے سامان کی فراہمی

ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے پناہ کے سامان پر پابندی اٹھانے کا اعلان خوش آئند ہے۔ امدادی شراکت داروں کا اندازہ ہے کہ کم از کم 13 لاکھ 50 ہزار لوگوں کو ہنگامی پناہ کی ضرورت ہے اور 14 لاکھ کو گھریلو استعمال کی بنیادی چیزیں درکار ہیں۔ لوگوں کی یہ تعداد جون کے مقابلے میں بالترتیب چار اور آٹھ فیصد زیادہ ہے۔

انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر میں عسکری سرگرمیوں کو وسعت دینے کے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مزید لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔ مارچ میں اسرائیل کی جانب سے پناہ کا سامان غزہ لانے پر پابندی عائد ہونے کے بعد 780,000 افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی جن کے پاس سر چھپانے کا کوئی انتظام نہیں تھا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ لوگوں کو جبراً انخلا پر مجبور کرنے کے عمل کا حصہ نہیں بنے گا۔

ادارہ اور اس کے شراکت دار ہر جگہ لوگوں کی خدمت کرنے کے عزم کی توثیق کرتے ہیں۔ نقل مکانی کرنے والے تمام شہریوں کو ہر جگہ تحفظ ملنا چاہیے، ان کی بنیادی ضروریات کو پورا ہونا چاہیے اور حالات بہتر ہونے پر یہ لوگ رضاکارانہ طور پر واپس آ سکیں۔

آبادکاروں کے حملے

'اوچا' نے مقبوضہ مغربی کنارے کی صورتحال کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی آبادکاروں کی جانب سے علاقے میں فلسطینیوں پر حملوں، انہیں ہراساں کرنے اور دھمکانے کا سلسلہ جاری ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ آبادکاروں کے تشدد سے فلسطینیوں کی سلامتی، روزگار اور وقار کو خطرات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں تمام فلسطینیوں کو تحفظ دینے کے مطالبے کو دہراتا ہے۔