پوتین نے سعودی ولی عہد کو امریکہ کے ساتھ بات چیت کے نتائج سے آگاہ کیا

روسی صدر نے یوکرین تنازع پر امریکا کے موقف کا احترام کرنے کی تصدیق کی،کریملن

بدھ 20 اگست 2025 14:30

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء)کریملن کے اعلان کے مطابق روسی صدر ولادی میر پوتین نے سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے فون پر بات کی۔ کریملن کے بیان کے مطابق پوتین نے ولی عہد کو امریکی قیادت سے ہونے والی اپنی حالیہ بات چیت کے نتائج سے آگاہ کیا۔ روسی اور امریکی صدور نے الاسکا میں یوکرین تنازع پر ملاقات کی، جس کے ابتدائی نتائج زیر بحث تھے۔

اسی دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پوتین سے فون پر بات کی، جس میں دونوں رہنماں نے روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا۔ ٹرمپ نے محتاط امید کا اظہار کیا کہ یوکرین میں امن قائم کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے یورپی رہنماں کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے کے لیے تعاون کا عزم ظاہر کیا۔

(جاری ہے)

الاسکا میں تین گھنٹے طویل ملاقات کو فریقین نے با معنی اور نتیجہ خیز قرار دیا۔

پوتین نے کہا کہ ان کی یہ ملاقات وقت پر اور بہت مفید رہی۔ سعودی وزارت خارجہ نے بھی روسی - یوکرینی بحران کے پر امن حل اور دونوں ممالک کے درمیان امن قائم کرنے کی تمام سفارتی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔کریملن کے بیان کے مطابق پوتین نے امریکی موقف کا احترام کرتے ہوئے کہا کہ روس، یوکرین تنازع کو پر امن طور پر ختم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس سطح پر اتنی براہ راست اور تفصیلی بات چیت کافی عرصے بعد ہوئی اور اس سے روسی موقف کو وضاحت کے ساتھ بیان کرنے کا موقع ملا۔الاسکا اجلاس کے تین دن بعد ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین اپنے بڑے علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرے گا اور وہ وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے، بلکہ صرف جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی کو مذاکرات میں لچک دکھانا ہو گی ...اور ممکن ہے کہ پوتین ابھی معاہدہ کرنے کے لیے تیار نہ ہوں، لیکن آنے والے دو ہفتوں میں صورت حال واضح ہو جائے گی۔

ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ پوتین تعاون کریں گے، بصورت دیگر حالات مشکل ہو سکتے ہیں۔ امریکی صدر کے مطابق پوتین اور زیلنسکی درست راہ پر گامزن ہیں۔یہ سلسلہ عالمی سطح پر روس اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات اور یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں کی عکاسی کرتا ہے، جس میں سعودی عرب نے بھی ثالثی کا کردار ادا کرنے کے علاوہ امن کے قیام کی حمایت کی ہے۔