یورپ کو جوہری معاہدے میں شامل سنیپ بیک میکانزم کے تحت ہمارے خلاف پابندیوں کی مدت میں توسیع کا حق نہیں،ایران

جمعرات 21 اگست 2025 10:40

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2025ء) ایران نے کہا ہے کہ یورپی ممالک کو 2015 کے جوہری معاہدے میں شامل ’’سنیپ بیک‘‘ میکانزم کے تحت پابندیاں دوبارہ عائد کرنے یا اسے فعال کرنے کی اکتوبر کی آخری تاریخ میں توسیع کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ العربیہ اردو کے مطابق یہ بات ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں سنیپ بیک میکانزم کو لاگو کرنے کا حق نہیں تو یہ فطری ہے کہ انہیں اسے فعال کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع کا بھی حق نہیں ۔

عباس عراقچی نے کہا کہ ہم ابھی تک یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات کی بنیاد پر نہیں پہنچ سکے ، ایران عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ مکمل تعاون ختم نہیں کر سکتا لیکن اس کے معائنہ کاروں کی واپسی کا انحصار قومی سلامتی کی اعلیٰ کونسل کے فیصلے پر ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ایران نے بار بار پابندیوں کو دوبارہ عائد کرنے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی طاقتیں اس میکانزم کو فعال کر تی ہیں تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔

سنیپ بیک میکانزم کو سابق امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے 2015 میں اس منصوبے کے طور پر قائم کیا تھا جس کے تحت اگر ایران فائیو پلس ون یا جوہری معاہدے (جے سی پی او اے)پر دستخط کرنے والے فریقین کے ساتھ اپنی کسی بھی ذمہ داری کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس میکانزم پر عمل کیا جائے گا۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے بیانات اس کے بعد آئے جب جولائی میں ایرانی سفارت کاروں نے جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کی، یہ ملاقات جون میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کے بعد تہران اور مغرب کے درمیان پہلی بات چیت تھی۔

یورپی ٹرائیکا کے نام سے مشہور 3 یورپی ممالک نے ’’سنیپ بیک میکانزم‘‘ کو فعال کرنے کی دھمکی دی تھی جو ایران کے ساتھ 2015 کے بین الاقوامی معاہدے کا حصہ تھا اور جو اس صورت میں تہران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے اگر وہ معاہدے کی شقوں کی پابندی نہیں کرتا۔ اس میکانزم کو فعال کرنے کی آخری تاریخ اکتوبر میں و گی ۔ادھر،ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ اپنا تعاون گزشتہ ماہ باضابطہ طور پر معطل کر دیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ آئی اے ای اے نے جون میں جنگ کے دوران اس کے جوہری مقامات پر اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت کرنے سے گریز کیا گیا تھا۔