اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اگست 2025ء) جمعہ کو سپریم کورٹ نے نئے فیصلے میں کہا کہ آوارہ کتوں کو پکڑا جائے، مگر انہیں اسٹرلائز اور ویکسینیٹ کرنے کے بعد آزاد کر دیا جائے، سوائے ان کے جنہیں ریبیز ہے یا جو وحشیانہ رویہ رکھتے ہوں۔
عدالت نے بلدیاتی اداروں کو ہدایت دی کہ وہ مخصوص فیڈنگ زون قائم کریں اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی وارننگ دیں۔
عدالت نے کہا کہ تمام ایسی نوعیت کے مقدمات اُسے منتقل کیے جائیں گے تاکہ ملک گیر پالیسی تیار کی جا سکے۔
کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں اضافہ
گیارہ اگست کے اپنے پہلے فیصلے میں، سپریم کورٹ نے نئی دہلی کی سڑکوں سے آوارہ کتوں کو ہٹانے کا حکم دیا تھا، جس کی وجہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں اضافہ بتایا گیا۔
(جاری ہے)
حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ چھ سے آٹھ ہفتوں کے اندر ''ہائی رسک ایریاز‘‘ سے 5,000 کتوں کو پکڑیں، انہیں اسٹرلائز کریں اور پناہ گاہوں میں منتقل کریں۔
حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق، نئی دہلی میں روزانہ تقریباً 2,000 کتوں کے کاٹنے کے واقعات ہوتے ہیں، جسے عدالت نے ''انتہائی تشویشناک‘‘ قرار دیا۔
اپریل میں، حکومت نے پارلیمنٹ میں اعداد و شمار پیش کیے تھے، جس کے مطابق 2024 میں ملک بھر میں 37 لاکھ سے زائد کتوں کے کاٹنے کے واقعات اور ریبیز کے شبہ میں 54 انسانی اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا، ''نوزائیدہ اور چھوٹے بچے کسی صورت میں آوارہ کتوں کا شکار نہ ہوں‘‘ ساتھ ہی 24 گھنٹے ہیلپ لائن قائم کرنے کی تجویز دی تاکہ کتے کے کاٹنے کی رپورٹ درج کرائی جا سکے اور حکام کو یہ ہدایت دی کہ اینٹی ریبیز ویکسین کی دستیابی والے مقامات سے عوام کو آگاہ کریں۔
بھارت کے دارالحکومت میں آوارہ کتوں کی صحیح تعداد واضح نہیں ہے، مگر حکومتی ذرائع اور جانوروں کے حقوق کے کارکنوں کے تخمینے کے مطابق یہ تعداد 8 لاکھ سے 10 لاکھ کے درمیان ہے۔
نئے حکم کی مخالفت
گیارہ اگست کے حکم پر دہلی اور ملک بھر میں جانوروں کے حقوق کے کارکنوں نے شدید احتجاج کیا۔
پیپلز فار دی ایتھیکل ٹریٹمنٹ آف اینیملز (پیٹا) کے شوریہ اگروال نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ عدالت کا حکم ''غیر منطقی، غیر عملی، غیر انسانی اور غیر قانونی‘‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکام کے لیے عدالت کے متوقع پیمانے پر پناہ گاہیں اور وسائل قائم کرنا عملی طور پر ممکن نہیں ہے۔
دہلی کی میونسپلٹی صرف 20 اینیمل کنٹرول سینٹرز چلاتی ہے، جن کی مجموعی گنجائش 5,000 کتوں سے کم ہے۔
کارکنوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ اینیمل برتھ کنٹرول (اے بی سی) قوانین پر سختی سے عمل کریں، جو آوارہ کتوں کو دوبارہ کمیونٹی میں چھوڑنے سے پہلے ان کی اسٹرلائزیشن اور ویکسینیشن لازمی قرار دیتے ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ