مقبوضہ جموںوکشمیر: مزید 2سرکاری ملازمین برطرف، ادھمپور ، کٹھوعہ اضلاع میں مزید پیراملٹری دستوں کی تعیناتی کے احکامات

جمعہ 22 اگست 2025 23:24

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اگست2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نئی دلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے مسلمان سرکاری ملازمین کی نوکریوں سے برطرفی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ضلع کپواڑہ میں مزید دوملازم برطرف کر دیئے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کپواڑہ کے علاقے کرناہ میں ایک معلم خورشید احمد راتھر جبکہ ضلع کے ایک اور علاقے کیرن میں مویشیوں کی دیکھ بھال سے متعلق محکمے کے اسسٹنٹ سٹاک مین صیاد احمد خان کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔

برطرف کیے گئے یہ دونوں ملازم گزشتہ ڈیڑھ برس سے حراست میں ہیں۔بی جے پی کی بھارتی حکومت نے اب تک 5سو سے زائد کشمیری مسلمان ملازمین کو جھوٹے الزامات پر برطرف کر دیا ہے جسکا مقصد ان ملازمین کی جگہ غیر کشمیری ہندو ملازمین کو بھرتی کر کے علاقے میں ہندو توا یجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔

(جاری ہے)

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں برطرفیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بی جے پی حکومت کے استعماری ایجنڈ ے کا حصہ ہے تاکہ کشمیریوں کو معاشی طور پر بدحال کیا جاسکے اور انہیں اپنے ہی وطن میں دیوار کیساتھ لگایا جاسکے۔

دریں اثنابھارتی حکومت نے ادھم پور اور کٹھوعہ اضلاع میں جدید ہتھیاروں سے لیس پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی مزید 3بٹالین تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے پہلے ہی مقبوضہ علاقے میں 10لاکھ سے زائد بھارتی فورسز اہلکار تعینات کر رکھے ہیں۔ضلع کٹھوعہ کے علاقے جوتھانہ راجباغ میں بھارتی فورسز کا تلاشی آپریشن آج دوسرے روز بھی جاری رہا ۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے ایک بیان میں تنظیم کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین محمد یاسین ملک کی عمر قید کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کے بھارتی حکومت کے منصوبے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یاسین ملک کو صرف اور صرف غیر قانونی بھارتی قبضے کو چیلنج اور حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یاسین ملک گزشتہ چھ سال سے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں بند ہیں۔