آئی سی سی ججوں اور وکلاء پر پابندیاں قانون و انصاف پر حملہ، وولکر ترک

یو این جمعہ 22 اگست 2025 19:00

آئی سی سی ججوں اور وکلاء پر پابندیاں قانون و انصاف پر حملہ، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے حکام پر پابندیوں کے نفاذ کا سلسلہ بند کرے۔

ان کا کہنا ہے کہ علاقائی یا عالمی سطح پر ججوں اور وکلا کے خلاف پابندیاں عائد کرنا قانون اور انصاف پر حملے کے مترادف ہے جبکہ یہ لوگ بین الاقوامی قانونی ضابطوں کے مطابق اپنے فرائض نبھا رہے ہیں۔

Tweet URL

ہائی کمشنر نے یہ بات ایسے موقع پر کی ہے جب امریکہ نے 'آئی سی سی' کے دو ججوں اور دو نائب وکلائے استغاثہ کو امریکی اور اسرائیلی حکام کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات سے متعلق کوششوں پر پابندیوں کے لیے نامزد کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے بھی امریکہ کی حکومت انہی الزامات کے تحت چار ججوں اور عدالتی پراسیکیوٹر پر پابندیاں عائد کر چکی ہے جن کے تحت ان کی امریکہ میں املاک یا اثاثوں تک مالیاتی رسائی روک دی گئی ہے اور وہ امریکہ کا سفر نہیں کر سکتے۔

قانون اور انصاف پر حملہ

ان پابندیوں کا تعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس انتظامی حکم سے ہے جو انہوں نے فروری میں اس وقت جاری کیا جب 'آئی سی سی' نے مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

عدالت افغان جنگ کے دوران امریکا سمیت دیگر فریقین کی جانب سے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات بھی کر رہی ہے جو اکتوبر 2001 میں امریکی اتحادیوں کی جانب سے افغانستان پر حملے کے بعد پیش آئے۔

یاد رہے کہ نہ تو امریکا اور نہ ہی اسرائیل میثاق روم کے فریق ہیں۔ یہ وہ معاہدہ ہے جس کے تحت 'آئی سی سی' کا قیام عمل میں آیا تھا۔

اداروں کے تحفظ کا مطالبہ

وولکر ترک نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانچسکا البانیزے پر پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ رکن ممالک کو آگے بڑھ کر ان اداروں کا دفاع کرنا ہوگا جو انہوں نے انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے خود قائم کیے ہیں۔ جو لوگ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی، تحقیقات اور ان پر قانونی کارروائی کے لیے کام کرتے ہیں انہیں کسی طرح کی پابندیوں کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت

'آئی سی سی' ایسے لوگوں کے خلاف تحقیقات کرتی اور ان پر مقدمہ چلاتی ہے جن پر نسل کشی، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور جارحیت کے الزامات ہوں۔

اس وقت یہ عدالت سوڈان، جمہوریہ کانگو اور لیبیا کی صورتحال سے متعلق مقدمات کی سماعت کر رہی ہے۔

مارچ 2023 میں عدالت نے مبینہ جنگی جرائم اور یوکرین کے مقبوضہ علاقے سے بچوں کی جبری ملک بدری کے الزامات میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

'آئی سی سی' کو 2002 میں قائم کیا گیا تھا اور اس کا صدر دفتر نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع ہے۔