اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اگست 2025ء) روس اور یوکرین نے گزشتہ چند ہفتوں میں ایک دوسرے کے توانائی ڈھانچے پر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے، حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس تنازعےکو ختم کرنے کے لیے امن معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یورپی یونین نے 2022ء میں روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد اُس سے توانائی کی خریداری کم کر دی تھی جبکہ یہ 2027ء کے آخر تک روسی تیل اور گیس کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
تاہم یورپی یونین کے رکن ممالک ہنگری اور سلوواکیہ اس مرحلہ وار خاتمے کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ ان کی معیشتیں روسی توانائی پر انحصار کرتی ہیں۔ دونوں ممالک نے روس کے خلاف پابندیوں کی بھی مخالفت کی ہے، جنہیں یوکرین ماسکو کو امن کی طرف دھکیلنے کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔
(جاری ہے)
یورپی یونین سے مدد کی اپیل
ہنگری اور سلوواکیہ کی حکومتوں نے جمعے کو یورپی کمیشن کو خط لکھ کر کہا کہ یوکرین کے تازہ حملے سے ان کی تیل کی درآمدات کم از کم پانچ دن تک بند ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ توانائی کی فراہمی کی سکیورٹی کو یقینی بنائے۔ ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر زیجارٹو اور سلوواک وزیر خارجہ یوراج بلانار نے اپنے خط میں کہا، ''اس پائپ لائن کے بغیر ہمارے ممالک کو محفوظ توانائی کی فراہمی ممکن نہیں ہے۔‘‘یوکرین کا روس کے پمپنگ اسٹیشن پر حملہ
یوکرین کی فوج نے گزشتہ شب اعلان کیا کہ اس نے روس کی یورپ جانے والی دروژیبا تیل پائپ لائن کے اہم حصے اونیچا آئل پمپنگ اسٹیشن پر دوبارہ حملہ کیا۔
یوکرین کی بغیر پائلٹ سسٹمز فورسز کے کمانڈر رابرٹ برووڈی نے ٹیلیگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں متعدد ایندھن کے ٹینکوں کے ساتھ ایک تنصیب میں بڑی آگ دکھائی گئی۔ نیوز ایجنسی روئٹرز اس ویڈیو کے مقام کی تصدیق نہیں کر سکی۔ یہ اس ہفتے دوسرا موقع ہے، جب ہنگری اور سلوواکیہ کو تیل کی ترسیل منقطع ہوئی۔ اس سے قبل پیر اور منگل کو بھی سپلائی بند رہی تھی۔روس کے بریانسک علاقے کے گورنر الیگزینڈر بوگوماز نے کہا کہ یوکرین کے میزائل اور ڈرون حملوں کے نتیجے میں اونیچا میں ایک توانائی تنصیب میں آگ لگ گئی تھی لیکن اسے بجھا دیا گیا۔
روس اور یوکرین کے درمیان توانائی کی جنگ
روس نے یوکرین کے گیس ڈھانچے کو بار بار نشانہ بنایا ہے، جس سے موسم سرما کی تیاری اور اہم صنعتوں کے لیے ایندھن کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔
دوسری طرف یوکرین نے کئی روسی ریفائنریز کو نقصان پہنچایا ہے تاکہ روس کی توانائی برآمدات، جو اس کی یوکرین پر حملوں کی مالی اعانت کرتی ہیں، کو متاثر کیا جائے اور روس کے کئی علاقوں میں ایندھن کی قلت پیدا کی جائے۔ ایک روسی صنعتی ذریعے نے کہا کہ سپلائی کچھ دنوں کے لیے بند رہ سکتی ہے۔ روس کی وزارت توانائی نے اس بارے میں تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔سوویت دور کی دروژیبا پائپ لائن، جو بیلاروس اور یوکرین کے راستے تیل فراہم کرتی ہے، روس سے ہنگری اور سلوواکیہ کے علاوہ قازقستان سے جرمنی کو بھی تیل فراہم کرتی ہے۔ جرمنی نے کہا ہے کہ قازق تیل کی سپلائی اس حملے سے متاثر نہیں ہوئی۔
ہنگری کے وزیر خارجہ نے فیس بک پر لکھا، ''یہ ہماری توانائی سکیورٹی پر ایک اور حملہ ہے۔‘‘
ادارت: افسر اعوان