غزہ: اسرائیلی حملوں میں شدت سے ہلاکتوں اور انخلاء میں اضافہ

یو این جمعہ 22 اگست 2025 19:00

غزہ: اسرائیلی حملوں میں شدت سے ہلاکتوں اور انخلاء میں اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 اگست 2025ء) غزہ شہر پر اسرائیل کے شدید فضائی حملے اور توپخانے کی گولہ باری جاری ہے جس سے متعدد رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگ علاقے سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کے غزہ شہر پر حملے کا ابتدائی مرحلہ شروع ہو گیا ہے جس میں شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ اور غزہ شہر میں الزیتون کو بطور خاص نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ علاقے میں ڈرون سے بمباری بھی جاری ہے۔

Tweet URL

اطلاعات کے مطابق، اسرائیل کی فوج نے کواڈ کاپٹروں اور فون کے ذریعے شہریوں کو جبالیہ کے بیشتر حصوں سے انخلا کا حکم دیا ہے۔

(جاری ہے)

الزیتون پر حملوں میں الشیخ ردوان، الشجاعیہ اور الشاطی پناہ گزین کیمپ بھی بمباری کا نشانہ بنے ہیں جہاں متعدد ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔

ادارے نے بتایا ہے کہ 8 اگست کے بعد رہائشی عمارتوں پر 50 سے زیادہ حملے ہو چکے ہیں اور شہر کی منظم تباہی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ متواتر بمباری کے باعث بعض خاندان علاقے میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگ غزہ کے جنوبی علاقوں کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں جبکہ اس بارے میں تاحال کوئی اعدادوشمار دستیاب نہیں ہو سکے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی علاقے المواصی میں پناہ گزینوں کے خیموں پر حملوں کی بھی اطلاع ہے۔

بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش بھی کہہ چکے ہیں کہ غزہ شہر پر حملے میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں اور انسانی بحران میں شدت آنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے فوری جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے نئی بستیاں بسانے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق، اسرائیل نے آبادکاری کے اس منصوبے کے تحت 3,000 گھر، سکول اور طبی مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں مشرقی یروشلم مقبوضہ مغربی کنارے سے عملاً کٹ جائے گا۔ اسرائیل نے 1967 میں چھ روزہ جنگ میں مصر، اردن اور شام کو شکست دے کر اس علاقے پر قبضہ کیا تھا۔

شدید غذائی قلت سے اموات

اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ غزہ شہر پر اسرائیل کی عسکری کارروائی کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔

علاقے میں بچوں میں غذائی قلت 28.5 فیصد پر جا پہنچی ہے جن میں بھوک سے ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ مارچ کے بعد اس نے چھ ماہ سے پانچ سال تک عمر کے 95,000 سے زیادہ بچوں میں غذائی قلت جانچنے کے لیے ان کا معائنہ کیا ہے۔

ادارے کے مطابق، مارچ کے اوائل میں جب جنگ بندی قائم تھی اور آج کے مقابلے میں کہیں زیادہ مقدار میں امدادی خوراک علاقے میں آرہی تھی تو اس وقت غزہ شہر میں غذائی قلت کی شرح صرف 4.5 فیصد یا موجودہ شرح سے چھ گنا کم تھی۔

اگست کے وسط تک پورے غزہ میں شدید غذائی قلت کی شرح بڑھ کر تقریباً 16 فیصد تک پہنچ گئی جو مارچ میں ریکارڈ کی گئی 5.2 فیصد کی سطح سے تین گنا زیادہ ہے۔

UN News

ضروری خدمات کا نقصان

'انروا' نے خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر میں اس کی جانب سے فراہم کردہ خدمات اب شدید خطرے سے دوچار ہیں۔

ہزاروں افراد اب بھی اس کی پناہ گاہوں میں یا ان کے آس پاس مقیم ہیں۔

شمالی غزہ میں ادارے کے سب سے بڑے انصرامی مرکز کو بھی اسرائیلی عسکری کارروائی سے متاثر ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔ جنوب میں ادارے کی امدادی کارروائیاں جبری نقل مکانی کے احکامات اور مسلسل بمباری کے باعث شدید متاثر ہوئی ہیں۔

ادارے نے بتایا ہے کہ گزشتہ ماہ ہی اس نے ایک لاکھ سے زیادہ طبی مشاورتیں فراہم کیں، 3,500 بچوں میں غذائی قلت کو جانچا، دو لاکھ 20 ہزار افراد کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا اور سیکڑوں ٹن کچرا اٹھایا۔

علاوہ ازیں، بچوں سمیت ہزاروں لوگوں کو عارضی تعلیم، مشاورت، تفریحی سرگرمیوں اور اَن پھٹے بارود مواد سے لاحق خطرات کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی۔ تاہم اب یہ تمام خدمات خطرات سے دوچار ہیں۔