سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی تردید

ہفتہ 23 اگست 2025 22:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2025ء) سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی 2024-2025 کی کنسولیڈیٹڈ آڈٹ رپورٹ میں موجود ان مشاہدات کی سختی سے تردید کی ہے جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایس ای سی پی کے ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں غیر قانونی طور پر اور ضروری طریقہ کار کے بغیر نظر ثانی کی گئی۔

رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ایس ای سی پی نے محصولات اور فاضل بیلنس کو فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جمع نہیں کرایا۔ کمیشن کی جانب سے مذکورہ بالا تمام فیصلے اور اقدامات سختی سے ایس ای سی پی ایکٹ، 1997 کے مطابق اور مجاز اتھارٹی کی باقاعدہ منظوری سے کیے گئے ہیں۔ایس ای سی پی میڈیا میں اس معاملے کی غیر متوازن رپورٹنگ پر بھی مایوس ہے، کیونکہ اٹھائے گئے اعتراضات تو رپورٹ کیے گئے لیکن رپورٹ میں ایس ای سی پی کے جو جوابات دیے گئے تھے وہ شیئر نہیں کیے گئے۔

(جاری ہے)

کچھ حلقوں نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ ایس ای سی پی کو ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اس معاملے پر بات کرنے کے لیے بلایا گیا تھا جس پر ایس ای سی پی نے کوئی جواب نہیں دیا، جو کہ حقائق کے منافی ہے، کیونکہ ایسی کوئی دعوت موصول نہیں ہوئی۔رپورٹ فی الحال صرف مشاہدات پر مبنی ہے اور اس پر ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کی سطح پر غور کیا جائے گا، جہاں اس معاملے پر حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے اے جی پی اور ایس ای سی پی دونوں کے خیالات لیے جائیں گے۔

یہ یاد رہے کہ ماضی میں بھی اے جی پی کی جانب سے اسی طرح کے مشاہدات اٹھائے گئے تھے، جن پر ابتدائی طور پر ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (DAC) میں بحث ہوئی تھی اور جولائی 2025 میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایس ای سی پی کے اختیار کردہ قانونی مؤقف کے حق میں حتمی فیصلہ دیا تھا۔ یہ افسوسناک ہے کہ اس فیصلے کے باوجود یہ مسئلہ دوبارہ اٹھایا گیا ہے اور اس پر وزارت خزانہ یا قانون کی رائے بھی نہیں لی گئی، تاہم، ایس ای سی پی کو یقین ہے کہ موجودہ نظیر کی بنیاد پر یہ معاملہ ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کے مرحلے پر حل ہو جائے گا۔

ایس ای سی پی ایک قانونی ادارہ ہے جسے ایس ای سی پی ایکٹ، 1997 کے تحت واضح طور پر انتظامی، مالی اور فعال خود مختاری حاصل ہے اور یہ بین الاقوامی تنظیم برائے سیکورٹیز کمیشنز جیسی تنظیموں کے ذریعے سرمایہ کاری کی مارکیٹ کے دائرے میں ریگولیٹرز کے لیے طے شدہ بین الاقوامی معیارات پر مبنی ہے۔ایس ای سی پی ایکٹ، 1997 کے تحت بجٹ اور اس سے متعلقہ فیصلوں کی حتمی منظوری ایس ای سی پی کی پالیسی بورڈ کے پاس ہے۔

اس بورڈ میں فنانس ڈویژن، کامرس ڈویژن، قانون ڈویژن کے سیکریٹریز، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایس ای سی پی کے چیئرمین اور وفاقی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ نجی شعبے کے 6 ممتاز ماہرین شامل ہوتے ہیں، جو ایس ای سی پی کے تمام اقدامات کی مضبوط نگرانی کو یقینی بناتے ہیں۔اپنے مینڈیٹ کی حساس اور انتہائی تکنیکی نوعیت کے پیش نظر، ایس ای سی پی کو غیر معمولی مہارت اور ایمانداری کے حامل پیشہ ور افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایسے باصلاحیت افراد کو برقرار رکھنے اور موجودہ مارکیٹ کے طریقوں سے ہم آہنگی کے لیے، کمیشن وقتاً فوقتاً معاوضے کے پیکجز کا جائزہ لیتا ہے ظ ہمیشہ پالیسی بورڈ کی منظوری سے۔ معاوضے کی مارکیٹ میں مسابقت کا تعین مارکیٹ سروے کے ذریعے کیا جاتا ہے اور اسی طرح کی دیگر تنظیموں کے ساتھ اس کا موازنہ کیا جاتا ہے۔ایس ای سی پی شفافیت اور کھلے ابلاغ کے لیے پرعزم ہے۔ مستقبل میں، ہم میڈیا میں اس طرح کے معاملات کی رپورٹنگ سے پہلے اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کے منتظر ہیں۔