وزیر اعلیٰ ہاؤس پر جماعت اسلامی کا حقوق کراچی مارچ دھرنے میں تبدیل

منعم ظفر کاکراچی کو 500ارب ،ْہر ٹاؤن کو 2ارب ،ْواٹر کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹاؤن کو منتقل کرنے کا مطالبہ پیپلز پارٹی کے خمیرمیںکراچی دشمنی شامل ہے ،ْ 40 سال سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مل کر عوامی مفادات کا سودا کررہے ہیں ، منعم ظفر خان

اتوار 31 اگست 2025 21:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اگست2025ء)جماعت اسلامی کے تحت وزیر اعلیٰ ہاؤس تک حقوق کراچی مارچ دھرنے میں تبدیل ہوگیا،امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی قیادت میں ہزاروں شرکاء نے کراچی پریس کلب سے وزیر اعلیٰ ہاوس تک پیدل مارچ کیا اورمختلف مقامات پرپولیس کی لگائی گئی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے مارچ کے شرکاء وزیر اعلیٰ ہاؤس تک پہنچ گئے۔

امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ شہر کی بدترین صورتحال اور انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے فوری طور پر کراچی کے لیی500ارب روپے جاری کیے جائیں، ہر ٹاؤن کو کم از کم 2ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج، واٹر کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے اختیارات ٹاؤن کو منتقل اور پانی کا K-4 منصوبہ مکمل کیا جائے، گرین لائین کا ادھورا منصوبہ و ریڈ لائین پروجیکٹ مکمل اور کراچی میں ٹرانسپورٹ کے سنگین مسئلے کے حل کے لیے 10ہزار بسیں چلائی جائیں۔

(جاری ہے)

منعم ظفر خان نے مزید کہاکہ کراچی کی عوام کو ہزاروں کی تعداد میں وزیر اعلی ہاؤس پہنچنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔اہل کراچی نے ثابت کردیا کہ کراچی جاگ رہا ہے۔شہر کراچی کو ڈبونے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے کرپشن اور لوٹ مار کرکے کراچی کو تباہ کردیا۔40 سال سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مل کر مفادات کا سودا کررہے ہیں اور عوام کی کوئی فکر نہیں ہے۔

1 ہزار ووٹ لینے والے لوگوں کو فارم 47 کے ذریعے عوام پر مسلط کردیا گیا ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں نمبر پورے نہ ہونے پر بندے اٹھالیے جاتے ہیں۔شہر میں اس وقت قابض مئیر مسلط ہے۔قابض مئیر مرتضیٰ وہاب وڈیروں اور جاگیر داروں کی ربڑ اسٹیمپ بنے ہوئے ہیں۔ سندھ حکومت شہر کو پانی،بجلی، سڑکیں صحت، تعلیم اور ٹرانسپورٹ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی نے کہا تھا کہ این ایف سی اور اٹھارویں ترمیم کے بعد اختیارات منتقل کیے جائیں گے لیکن اختیارات و وسائل نچلی سچح پر منتقل کرنے کو تیار نہیں ،پیپلز پارٹی کے بانی فوجی آمر کوڈیڈی کہتے تھے آج وہ لوگ جمہوریت کی بات کررہے ہیں۔پیپلز پارٹی کی خمیرمیںکراچی دشمنی شامل ہے۔شہر کا مستقبل جماعت اسلامی سے وابستہ ہے۔پیپلز پارٹی کی سیاست میں سعید غنی اور مرتضیٰ وہاب نکل کر آئے ہیں جو عوام کے حقوق غصب کررہے ہیں۔

جدوجہد اور مزاحمت کے ذریعے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیں گے۔وزیر اعلی ہاؤس پر دھرنا ابھی شروع ہوا ہے۔ ہم جانے کے لیے نہیں آئے بلکہ حقوق کے حصول کے لیے آئیں ہیں۔دھرنے سے سکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی ،امرائے اضلاع مولانا فضل احد حنیف،نعیم اختر، مولانا مدثرانصاری، پبلک ایڈ کراچی کے سکریٹری نجیب ایوبی ودیگر ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔

حقوق کراچی مارچ میں وقفے وقفے سے نعرے بھی لگائے جاتے رہے جس میں یہ نعرے شامل تھے۔نعرہ تکبیر اللہ اکبر، تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو، گلیوں اور بازاروں میں جدوجہد تیز ہو، جاگیرداری کے خلاف جدوجہد تیز ہو، کرپٹ عناصر کے خلاف جدوجہد تیز ہو۔شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اورپلے کارڈز بھی اٹھائے تھے جن پر تحریرتھاکہ کراچی کو سڑکیں، پانی اور ٹرانسپورٹ دو،ٹوٹی سڑکیں، بہتے گٹر شرم کرو قابض مئیر، قابض مئیر کچرا اٹھاؤ سڑک بناؤ،ٹاؤن و یوسی کو ترقیاتی فنڈز دو، واٹر کارپوریشن کو ٹاؤن کے ماتحت کرو، پانی دو کراچی کو فنڈ دو کراچی کو۔

مولانا فضل احد نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے کراچی دشمنی کی انتہا کردی ہے ،پیپلز پارٹی کا اصل چہرہ اگر کسی نے دیکھنا ہے تو لالارحیم اور فرحان غنی کے مظالم جو دیکھ لیں،پیپلز پارٹی کے ایم پی اے اور ایم این اے کی کوئی عزت نہیں،پیپلز پارٹی عوام کو انسان ہی نہیں سمجھتے۔بارش کے بعد پیپلز پارٹی کا گند سب کے سامنے نمایاں ہوگیا ہے۔جماعت اسلامی کی جدوجہد جاری رہے گی۔

حق دو کراچی تحریک ملک گیر تحریک بن چکی ہے۔نعیم اختر نے کہاکہ آج وزیر اعلیٰ ہاؤس پرکراچی کے شہری مطالبہ کررہے ہیں کہ ہمیں جینے کا حق دیا جائے اور جینے کے لیے سہولیات دی جائیں۔ہم صرف کراچی شہر نہیں بلکہ سندھ میں موجود تمام شہریوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ کراچی نے گزشتہ سال 3 ہزار ارب سے زائد کے ٹیکس ادا کیے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے مسائل حل کیے جائیں اس سے قبل عوام کا پارہ ہائی ہوجائے۔مارچ کے شرکاء نے نماز عصر قاری منصور کی امامت میں پریس کلب کے باہر ادا کی جبکہ نماز مغرب امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی امامت میں وزیر اعلیٰ ہاوس کے باہراداکی گئی ۔دھرنا جاری ہے اور ہزاروں شرکاء وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے سڑک پر بیٹھے ہیں۔