Live Updates

شیری رحمان نے سیلاب سے تباہ حال کسانوں کے لیے فوری فصل انشورنس پالیسی اوربیج و کھاد کی سبسڈی کو ناگزیر قرار دیدیا

بدھ 10 ستمبر 2025 22:23

شیری رحمان نے سیلاب سے تباہ حال کسانوں کے لیے فوری فصل انشورنس پالیسی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2025ء)نائب صدر پیپلزپارٹی سینیٹر شیری رحمان نے سیلاب سے تباہ حال کسانوں کے لیے فوری فصل انشورنس پالیسی اوربیج و کھاد کی سبسڈی کو ناگزیر قرار دیدیا۔ اپنے بیان میں شیری رحمن نے کہاکہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے باعث 28 اضلاع میں فصلیں تباہ ہو گئیں، جس سے ملک ایمرجنسی زرعی صورتحال سے دوچار ہے، پنجاب میں سیلاب کے نتیجے میں چاول کی 60 فیصد، کپاس کی 35 فیصد اور گنے کی 30 فیصد فصل مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے، پنجاب کے مشرقی دریاؤں کے ساتھ واقع 13 لاکھ ایکڑ زرعی زمین زیر آب آ چکی ہے، جس سے خریف کی فصلوں بالخصوص کپاس کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

شیری رحمان نے کہاکہ زرعی پیداوار کی تباہی کے باعث مہنگائی میں اضافے اور خوراک کی قلت کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں، حالیہ سیلاب کے باعث لگ بھگ 20 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، 2 ہزار دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پنجاب کے 24 اضلاع میں سٹیلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ ستلج، راوی اور چناب کے علاقوں میں 3,661 مربع کلومیٹر رقبہ اب بھی زیر آب ہے، یہ رقبہ صوبہ پنجاب کے کل رقبے کا 4.7 فیصد بنتا ہے جو اب بھی سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔

انہوںنے کہاکہ پہلے خیبرپختونخوا اور پنجاب، اب جنوبی پنجاب سے سندھ کی طرف بڑھتی تباہی فوری زرعی اصلاحات کا تقاضا کرتی ہے، اس وقت سب سے زیادہ اہم مسئلہ بے گھر ہونے والے افراد کا ہے، لیکن ان میں سب سے زیادہ متاثر کسان اور مویشی پال حضرات ہیں۔انہوںنے کہاکہ ان کسانوں کی فصلیں اور چراگاہیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں اور ان کے پاس نہ سرمایہ ہے اور نہ ہی کوئی انشورنس سہولت۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان میں اب تک مکمل فصل انشورنس پالیسی موجود نہیں کیونکہ ادارہ جاتی اور مالیاتی مسائل اس میں رکاوٹ ہیں، انشورنس کمپنیاں اور بینک اس قسم کی پالیسیوں کی مخالفت کرتے رہے ہیں جبکہ حکومت کے پاس مالی وسائل کی کمی ہے۔شیری رحماننین کہاکہ 2008 میں شروع کی گئی فصل قرض انشورنس اسکیم صرف بینک قرض لینے والوں کو کور کرتی ہے، فصل کو ہونے والے اصل نقصان کا ازالہ نہیں کرتی۔

انہوںنے کہاکہ دیہی علاقوں کے چھوٹے کسان ان قرضوں کے لیے اہل ہی نہیں ہوتے، جس سے وہ مکمل طور پر ماحولیاتی آفات کے رحم و کرم پر ہیں۔ شیری رحمن نے کہاکہ حکومت کو فوری طور پر قومی فصل انشورنس پالیسی لانا ہو گی جو صرف بڑے زمینداروں نہیں بلکہ چھوٹے اور غریب کسانوں کو بھی حقیقی تحفظ فراہم کرے۔ انہوںنے کہاکہ ہنگامی اقدامات کے طور پر حکومت فوری طور پر بیج، کھاد اور ہدفی سبسڈی فراہم کرے تاکہ دوبارہ کاشت ممکن بنائی جا سکے،متاثرہ کسان خاندانوں کو فوری طور پر نقد امداد دی جائے تاکہ دیہی غربت میں مزید اضافہ روکا جا سکے۔

انہوںنے کہاکہ 2022 کی طرح بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت متاثرین کی فوری مدد کی جائے، 2010 میں اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک FAO کی سربراہی میں کسانوں کی بحالی کا ایک منصوبہ شروع کیا گیا تھا، جس کے تحت بیج، مویشی اور آبپاشی نظام فراہم کیے گئے۔ انہوںنے کہاکہ ایک ایسا ہی جامع بحالی منصوبہ فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسانوں کو دوبارہ پیروں پر کھڑا کیا جا سکے، قدرتی آفات کے بہتر ردعمل کے لیے ہمیں جدید ٹیکنالوجی پر مبنی سمارٹ سسٹمز اپنانے ہوں گے۔

انہوںنے کہاکہ 2022 میں بھی سیلاب کے بعد مختلف سیٹلائٹ ڈیٹا ذرائع کے ذریعے فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جس سے مؤثر بحالی منصوبہ بندی ممکن ہوئی، آپٹیکل سیٹلائٹ کے ذریعے سیلاب سے پہلے اور بعد میں فصلوں کی حالت میں آنے والی تبدیلیوں کو بخوبی جانچا جا سکتا ہے، پاکستان کو ان جدید نظاموں کو اپنے قومی قدرتی آفات کے ردعمل میں شامل کرنا ہو گا تاکہ بروقت اور مؤثر فیصلے لیے جا سکیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کا زرعی نظام ماحولیاتی تبدیلی کے شدید دباؤ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، فوری اور فیصلہ کن اقدامات نہ کیے گئے تو غذائی بحران مزید سنگین ہو جائے گا،یہ بحران دیہی ہی نہیں شہری آبادی کو بھی ناقابل برداشت مہنگائی کے جھٹکے دے گا۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات