gسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات اجلاس

W آر آئی یو جے صدر طارق علی ورک کے ساتھ ناروا سلوک کا معاملہ حل، ملوث افسر معطل کردیاگیا ، آر پی او راولپنڈی نے نیشنل پریس کلب میں صحافیوں سے معافی مانگی، عطاء اللہ تارڑ قائمہ کمیٹی اجلاس میں صوبوں میں پیکا ایکٹ کے تحت 372 غیر قانونی مقدمات کا انکشاف، غیر قانونی مقدمات پر ذیلی کمیٹی قائم ّ اجلاس میں سیاسی کارکنوں کے ہاتھوں صحافی طیب بلوچ پر تشدد کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا ژ* سندھی قوم کے خلاف نفرت انگیز وی لاگ پر کمیٹی کی مقدمہ درج کرنے کی سفارش

بدھ 10 ستمبر 2025 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 ستمبر2025ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے بتایا کہ راولپنڈی پولیس کی جانب سے آر آئی یو جے کے صدر طارق علی ورک کے ساتھ ناروا سلوک اور حبسِ بے جا کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل کر لیا گیا ہے۔ اس واقعے میں ملوث پولیس افسر کو معطل کر دیا گیا جبکہ آر پی او راولپنڈی نے نیشنل پریس کلب میں صحافیوں سے ملاقات کر کے باقاعدہ معذرت بھی کی۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر علی ظفر کی زیرِ صدارت ہوا جس میں ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ صحافی جمہوریت کا چوتھا ستون ہیں اور ان کے ساتھ ناروا سلوک کسی طور قابلِ قبول نہیں۔ اجلاس میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ صوبوں میں پیکا ایکٹ کے تحت 372 غیر قانونی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

این سی سی آئی اے حکام نے بتایا کہ پیکا ایکٹ 2025 کی ترامیم کے بعد صوبوں کو مقدمات درج کرنے کا اختیار نہیں رہا اور ایسے تمام کیسز این سی سی آئی اے کو منتقل کیے جانے چاہئیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چونکہ یہ مقدمات غیر قانونی ہیں، اس لیے ان پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے غیر قانونی مقدمات کے اندراج کی تحقیقات کے لیے ایک ذیلی کمیٹی قائم کر دی۔اجلاس میں صحافی طیب بلوچ پر سیاسی جماعت کے کارکنان کی جانب سے تشدد کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ دلیل کے بجائے طاقت کا استعمال افسوسناک ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ صحافی سوال ضرور پوچھیں لیکن دائرہ اخلاق میں رہ کر، اور سیاستدانوں کو بھی تنقید برداشت کرنی چاہیے۔مزید برآں، این سی سی آئی اے حکام نے بتایا کہ سینیٹر عرفان صدیقی کے کیس میں 13 لاکھ روپے برآمد کیے گئے ہیں اور چار افراد گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ اصل ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ واٹس ایپ ہیکنگ کے مقدمات میں بھی صرف پانچ ماہ کے دوران ایک کروڑ روپے سے زائد کی ریکوری کی گئی ہے۔اجلاس میں پی ٹی وی کے ایک اینکر کے سندھی قوم کے خلاف نفرت انگیز وی لاگ پر بھی تشویش ظاہر کی گئی اور کمیٹی نے اس کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی سفارش کر دی۔