اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 ستمبر 2025ء) وزیراعظم شہباز شریف نے شدید مون سون بارشوں اور تباہ کن سیلاب کے پیشِ نظر بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران ملک بھر میں ماحولیاتی اور زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا۔
پاکستان کے قومی ٹی وی چینلز پر نشر کیے گئے اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جلد ہی چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ حکام کا اجلاس طلب کیا جائے گا تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے مزید نقصانات سے بچنے کے لیے حکمتِ عملی مرتب کی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً 1000 جانیں ضائع ہو چکی ہیں جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور وسیع زرعی زمینیں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔
کابینہ سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ گندم اور کپاس جیسی اہم فصلوں کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا۔ ''خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا کیونکہ سیلابی ریلہ سندھ کی جانب بڑھ رہا ہے۔
‘‘وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر متاثرین کو معاوضہ دیں گی۔ ''موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں ایک پروگرام تیار کرنا چاہیے، کیونکہ ہم ایسے بڑے چیلنجز سے دوچار ہیں جن پر راتوں رات قابو نہیں پایا جا سکتا۔‘‘
ذرائع کے مطابق ماحولیاتی اور زرعی ایمرجنسی کی اصولی منظوری کے بعد، حکومت اب ایک جامع منصوبہ تیار کرنے پر توجہ دے رہی ہے تاکہ روزگار محفوظ بنائے جائیں، زرعی زمینوں کی بحالی ہو اور ملک کو ماحولیاتی جھٹکوں کے خلاف مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
سیلاب کی تباہ کاریاں ’نظام کی ناکامی‘
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کا کہنا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں نے'نظام کی ناکامی‘ کو بے نقاب کر دیا ہے۔
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایچ آر سی پی نے تباہ کن سیلابوں سے ہونے والے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ آفات ''اب محض قدرتی نہیں رہیں، بلکہ انسانی ساختہ ہیں، جو کمزور منصوبہ بندی، زمینوں پر قبضوں، جنگلات کی کٹائی، بدعنوانیوں اور ماحولیاتی بے عملی سے پیدا ہوئی ہیں، جن کے لیے ریاست اور مسلسل آنے والی حکومتیں ذمہ دار ہیں۔
‘‘انسانی حقوق کے اس ادارے نے ماحولیاتی پناہ گزینوں کی حالت زار پر بھی روشنی ڈالی، جنہیں اپنے گھر اور روزگار چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اس نے حکومت پر زور دیا کہ ان بے گھر افراد کو طویل مدتی آباد کاری کے منصوبوں، رہائش تک رسائی اور روزگار میں مدد کے ذریعے تسلیم اور بحال کرے۔
ادارے نے خبردار کیا کہ ''ایسا کرنے میں ناکامی صرف غربت، حاشیہ نشینی اور سماجی بدامنی کو بڑھائے گی۔
‘‘سیلابی صورتحال پر معاشی تھنک ٹینک کی رپورٹ
سیلابی صورتحال پر معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ نے رپورٹ جاری کردی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب سے زراعت، صنعت اور معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے، اور معاشی شرح نمو کو بڑھانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب سے ملکی معیشت کو دھچکا لگا ہے،اور سیلاب کے بعد ملکی جی ڈی پی میں کمی کا خدشہ ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین