عمرہ ایکٹ منظورہوچکا ، اب کسی کو گداگروں کو عمرے پر بھجوانے کا موقع نہیں ملے گا، وفاقی وزیرسردارمحمد یوسف

جمعرات 11 ستمبر 2025 16:41

عمرہ ایکٹ منظورہوچکا ، اب کسی کو گداگروں کو عمرے پر بھجوانے کا موقع ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 ستمبر2025ء) وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ عمرہ ایکٹ منظور ہو چکا ہے، عمرے پر جانے والے بعض زائرین سعودی عرب میں مانگنا شروع کر دیتے تھے جس سے ملک کی بدنامی ہوتی تھی، اب کسی کو گداگروں کو عمرہ پر بھجوانے کا موقع نہیں ملے گا۔ جمعرات کو یہاں حج و عمرہ ایگزیبیشن 2025ء کی پری لانچ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فریضہ حج کی ادائیگی کے دوران عبادت کے ساتھ ساتھ عازمین حج پر لازم ہے کہ سعودی قوانین کا بھی خیال رکھیں کیونکہ حاجی اپنے ملک کے سفیر ہوتے ہیں، ان کےلئے ملکی عزت و وقار کا خیال رکھنا بے حد اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ حج مالی اور بدنی عبادت کا نام ہے، بطور وزیر مذہبی امور حج کے امور کے حوالے سے مجھے علمائے کرام اور دیگر لوگوں کی مشاورت حاصل رہی ہے، 2013ء سے 2018ء تک میرے دور وزارت میں حج انتظامات میں بہتری نظر آئی کیونکہ ہم نے حج کی دیگر تمام کیٹگریز ختم کرکے صرف ایک کیٹگری رکھی تھی اور حج کے حوالے سے جو شکایات تھیں ہمارے اس اقدام سے ان کا بھی کافی حد تک ازالہ ہوا۔

(جاری ہے)

سردار محمد یوسف نے کہا کہ حج کا سفر کوئی تفریحی یا کاروباری سفر نہیں ہوتا، یہ اﷲ اور اس کے رسولۖ کے احکامات کے تحت عبادت کا سفر ہے۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کہ پورے ملک کے معاشی نظام کو اسلامی معاشی نظام بنانا تو مشکل کام ہے تاہم حج کے معاملات کی حد تک تو ہم مالی معاملات میں اسلامی قوانین پر عملدرآمد کر سکتے ہیں، اس سلسلے میں اپنے سابقہ دور میں مولانا تقی عثمانی سے مشورہ کیا جس کے بعد ہم نے میزان بینک میں شریعہ اکائونٹ کھول کر حاجیوں کی رقوم رکھنے کا فیصلہ کیا، ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ حاجیوں کی جمع رقوم پر شریعہ اکائونٹ میں سود کا عمل دخل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء سے 2018ء تک میری وزارت کے دور میں ہم نے پانچ حج کرائے۔ سردار یوسف کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ اور سرکاری سکیموں کے تمام حاجیوں کی ذمہ داری وزارت مذہبی امور کی ہے، ہم نے سعودی تعلیمات کے مطابق پالیسی بنانا ہوتی ہے۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کہ رواں سال آئندہ حج (2026ء) کےلئے وفاقی کابینہ سے بروقت حج پالیسی منظور ہوئی، وزیراعظم کی ہدایت پر پرائیویٹ سکیم کا کوٹہ 30 فیصد اور سرکاری سکیم کا حج کوٹہ 70 فیصد مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا، مقررہ وقت کے اندر اندر سرکاری اور پرائیویٹ سکیموں کے تحت حج درخواستوں کی وصولی کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے، بروقت اقدامات کی وجہ سے اس مرتبہ پاکستان کے ایک لاکھ 79 ہزار حج کوٹہ پر عملدرآمد ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عمرہ ایکٹ بھی منظور ہو چکا ہے، اس پر بھی عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا، عمرے پر جانے والے بعض زائرین سعودی عرب میں مانگنا شروع کر دیتے تھے جس سے ملک کی بدنامی ہوتی تھی، اب کسی کو گداگروں کو عمرے پر بھجوانے کا موقع نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین کی طرح پاکستان کو بھی حج و عمرہ کے موقع پر سعودی عرب کےلئے برآمدات میں اضافے پر توجہ دینا ہو گی، حج اور عمرہ ایگزیبیشن کے ذریعے ماسٹر ٹرینرز کی تربیت اور ملکی معیشت کو بہتر بنانے کےلئے حج و عمرہ کے موقع پر سعودی عرب کےلئے برآمدات میں اضافے کےلئے پیشرفت کے اچھے نتائج نکلیں گے۔

ا ن کا کہنا تھا کہ حج 2026ء کم سے کم پیکیج کے ساتھ کرانا ہماری اولین کوشش ہو گی، وزارت مذہبی امور حج و عمرہ ایگزیبیشن کا اہتمام کرنے والی کمپنی ''مع اسلامہ'' کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کو چاہئے کہ سوشل میڈیا کا ذمہ دارانہ استعمال یقینی بنائے، رواں سال سیرت کانفرنس کا موضوع بھی یہی تھا، ہمارے حاجیوں کو بھی چاہئے کہ ایام حج کے دوران زیادہ سے زیادہ شرعی احکامات کے تحت عبادات کا خیال رکھیں اور غیر ضروری معاملات میں الجھنے سے اجتناب کریں۔\932