شنکیاری میں چائے کے باغات کو سیاحتی پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر منتخب کیا جائیگا، ڈاکٹر عبد الصمد

جمعرات 11 ستمبر 2025 20:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2025ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے سیاحتی ویژن کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اسی ویژن کے تحت خیبر پختونخوا پاکستان میں چائے کی بنیاد پر سیاحت متعارف کرانے والا پہلا صوبہ بننے جا رہا ہے، جہاں سرسبز وادیاں اور حسین مناظر اب ایگرو ٹورزم اور ایکو ٹورزم کے نئے مراکز میں ڈھلنے والے ہیں۔

پاکستان ہر سال چائے کی درآمد پر اربوں روپے خرچ کرتا ہے، حالانکہ صوبہ خیبر پختونخوا میں بالخصوص شمالی اضلاع جیسے شنکیاری مانسہرہ، شانگلہ، اپر سوات اور اپر دیر میں چائے کی کاشت کے لیے موسم اور زمینیں نہایت موزوں ہیں۔اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن پاکستان کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران سیکرٹری ثقافت، سیاحت، آثارِ قدیمہ و عجائب گھر خیبر پختونخوا، ڈاکٹر عبدالصمد نے کہا کہ صوبائی حکومت چائے کی سیاحت کے ایک انقلابی ماڈل پر کام کر رہی ہے تاکہ اس صلاحیت کو اجاگر کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

وفد میں ایف اے او کی خاتون سربراہ مس کیال، ایف اے او کے بین الاقوامی چائے کنسلٹنٹ جان اسنیل، مجیب الرحمان اور ڈاکٹر خورشید (چائے کنسلٹنٹ) شامل تھے، جنہوں نے سیکرٹری سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔گفتگو کے دوران خاتون رکن کیال اور جان اسنیل نے پاکستان کے چائے کے شعبے میں موجود سنہری مواقع پر روشنی ڈالی، جن میں پیداوار، مارکیٹنگ اور چائے کی کاشت کو ایکو ٹورزم سے جوڑنے کے سنہرے امکانات شامل ہیں۔

ڈاکٹر عبدالصمد نے وضاحت کی کہ شنکیاری اور دیگر اضلاع کے چائے کے باغات میں ماحول دوست جھونپڑیاں اور گیسٹ ہاؤسز قائم کیے جائیں گے تاکہ سیاح نہ صرف آرام دہ قیام سے لطف اندوز ہو سکیں بلکہ چائے کی پتیاں توڑنے اور پراسیسنگ کے منفرد تجربے کا بھی حصہ بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف سیاحوں کے تجربے کو خوشگوار بنائے گا بلکہ قومی و بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی چائے کی صنعت کو فروغ دینے کے نئے دروازے بھی کھولے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گھنے باغات کے رہنما دورے، مقامی روایات، دستکاریوں اور پکوانوں پر مبنی ثقافتی شامیں، اور پائیدار زراعت پر تحقیق کے لیے طلبہ و محققین کے تعلیمی دورے اس سیاحتی ماڈل کا حصہ ہوں گے۔ڈاکٹر صمد نے اس منصوبے کو پاکستان کی درآمدی چائے پر انحصار کم کرنے، مقامی آبادی کے لیے روزگار پیدا کرنے اور خیبر پختونخوا کی سیاحت کے متنوع نقشے میں ایک انوکھا اضافہ قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ مقامی لوگوں کو مہمان داری، رہنمائی اور چھوٹے پیمانے کی چائے پر مبنی صنعتوں میں شامل کرے گا اور ماحول دوست سیاحتی عمل کو فروغ دے گا۔ملاقات کے اختتام پر ڈاکٹر عبدالصمد نے کہا کہ شنکیاری کے چائے کے باغات اس پراجیکٹ کے پائلٹ کے طور پر کام کریں گے، جس سے مستقبل میں دیگر موزوں اضلاع میں توسیع کی راہ ہموار ہوگی اور خیبر پختونخوا چائے کی سیاحت میں ملک کا راہنما صوبہ بن کر ابھرے گا۔