سلامتی کونسل کی اسرائیل کا نام لیے بغیر قطر پر فضائی حملے کی مذمت

یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ اور انسانی تکالیف کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، کونسل خونریزی روکنے کے لیے اپنے انسانی اور سفارتی کردار کو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے جاری رکھیں گے، قطری وزیواعظم

جمعہ 12 ستمبر 2025 20:30

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2025ء)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قطر پر ہونے والے فضائی حملوں کی مذمت کی اور کشیدگی میں کمی پر زور دیا ہے تاہم حملہ آور اسرائیل کا نام نہیں لیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سلامتی کونسل کے بیان میں کہا گیا کہ کونسل نے کشیدگی میں کمی کی اہمیت کو اجاگر کیا اور قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

یہ بیان 15 رکنی کونسل کے تمام اراکین، بشمول امریکا جو اسرائیل کا اتحادی ہے، کی متفقہ منظوری سے جاری کیا گیا۔کونسل کے اراکین نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت پر بھی زور دیا۔ اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر ایک غیرمعمولی حملہ کیا جس کا ہدف حماس کے رہنما تھے۔گروپ نے کہا کہ اس کے اعلیٰ عہدیدار زندہ بچ گئے، تاہم اس کے پانچ ارکان مارے گئے اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار بھی جاں بحق ہوا۔

(جاری ہے)

سلامتی کونسل کے بیان میں دوحہ کو اہم ثالث قرار دیا گیا جو اسرائیل اور حماس کے درمیان امن مذاکرات کے لیے امریکا اور مصر کے ساتھ کردار ادا کر رہا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ کونسل کے ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ اور انسانی تکالیف کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ہنگامی اجلاس کے لیے نیویارک پہنچنے والے قطر کے وزیرِاعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کونسل کے اظہارِ حمایت کا خیرمقدم کیا اور اپنے ملک کے ثالثی کردار کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے کہا کہ ہم خونریزی روکنے کے لیے اپنے انسانی اور سفارتی کردار کو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے جاری رکھیں گے لیکن ہم اپنی خودمختاری پر کسی بھی حملے کو برداشت نہیں کریں گے، ہمیں بین الاقوامی قانون میں دی گئی ضمانت کے تحت جواب دینے کا حق حاصل ہے، انہوں نے اسرائیلی قیادت کو ’خون کی پیاسی انتہا پسند‘ قرار دیا۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا کی قائم مقام سفیر ڈوروتھی شیا نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مل کر امن کے لیے جرات کے ساتھ خطرات مول لینے والے ملک قطر پر یکطرفہ بمباری نہ صرف امریکا بلکہ اسرائیل کے مقاصد کو بھی آگے نہیں بڑھاتی۔انہوں نے کہا کہ یہ کہنا بھی نامناسب ہے کہ اس واقعے کو بنیاد بنا کر اسرائیل کے اپنے یرغمالیوں کو واپس لانے کے عزم پر سوال اٹھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام کی مشکلات سے فائدہ اٹھانے والی حماس کو ختم کرنا ایک درست ہدف ہے، انہوں نے حملوں کو ’افسوسناک‘ قرار دیا لیکن یہ بھی کہا کہ ’صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ یہ امن کے لیے ایک موقع بھی بن سکتا ہے۔اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور روزمیری ڈیکارلو نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے انتہائی تشویشناک بگاڑ کی نمائندگی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملہ اس تباہ کن تنازع کے ایک نئے اور خطرناک باب کا آغاز کر سکتا ہے، جو خطے کے امن اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔