ش*سی پیک فیز ٹوکی اپ گریڈیشن کے لیے ڈیجیٹل پاکستان ناگزیر ہے، ڈیجیٹل کمپنیز

Cہم ڈیجیٹل مارکیٹنگ، سوشل میڈیا اور اے آئی ٹولز پر کام کر رہے ہیں، چینی شراکت داروں کی جدید ٹیکنالوجی ہماری مدد کر سکتی ہے، پاکستانی ڈیجیٹل کمپنیوں کا اظہار خیال

جمعہ 12 ستمبر 2025 21:55

pبیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 ستمبر2025ء) پاکستانی ڈیجیٹل کمپنیوں نے کہا ہے کہ سی پیک فیز ٹوکی اپ گریڈیشن کے لیے ڈیجیٹل پاکستان ناگزیر ہے، ہم ڈیجیٹل مارکیٹنگ، سوشل میڈیا اور اے آئی ٹولز پر کام کر رہے ہیں، چینی شراکت داروں کی جدید ٹیکنالوجی ہماری مدد کر سکتی ہے۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز 2025 کی (سی آئی ایف ٹی آئی ایس )کے دوران ڈیجیٹل سوفٹس کے بانی اور سی ای او شاہد اسلام نے کہا کہ ایک اے آئی سافٹ ویئر کمپنی کے طور پر، ہم اٴْن چینی شراکت داروں کو کنسلٹنگ اور بی پی او سروسز فراہم کرنے کے لیے پٴْرعزم ہیں جو دنیا کے دیگر حصوں میں صارفین کی معاونت کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل سوفٹس ایک آئی ٹی سروس فراہم کرنے والی کمپنی ہے جس کی شاخیں پاکستان کے علاوہ برطانیہ اور مشرقِ وسطیٰ میں بھی موجود ہیں۔

(جاری ہے)

چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے بتایاکہ ایک ہفتہ قبل بیجنگ میں ہمارے سفارت خانے نے آئی سی ٹی شعبے میں ایک بی ٹو بی انویسٹمنٹ فیئرمنعقد کیا، جس میں پاکستانی ڈیجیٹل اداروں کے کئی نمائندوں نے، جن میں ہم بھی شامل تھے، شرکت کی۔

میرا ماننا ہے کہ یہ سی پیک فیز ٹو جسے ڈیجیٹل کوریڈور بھی کہا جاتا ہے، کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ شاہد اسلام نے مزید بتایا کہ ڈیجیٹل سوفٹس نے حال ہی میں یوکلاو?ڈ (Ucloud) اور انسپر سافٹ ویئر (Inspir Software) کے ساتھ مفاہمتی یادداشت ( ایم او یو)پر دستخط کیے ہیں، یہ قدم پاکستان کی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کام شزا فاطمہ خواجہ کی قیادت میں اٹھایا گیا۔

اس سال سی آئی ایف ٹی آئی ایس میں پاکستان پویلین میں ڈیجیٹل پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 15 معروف آئی ٹی اور سروسز کمپنیوں نے پہلی بار شرکت کی۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق ٹریو کمیونیکیشن کے طارق محمدنے سی ای این کو بتایا کہ ہم ڈیجیٹل مارکیٹنگ، سوشل میڈیا اور اے آئی ٹولز پر کام کر رہے ہیں۔ 2017 میں آغاز کے بعد ہماری کمپنی نے کئی ممالک میں توسیع حاصل کی ہے۔

اب ہم دوسری بار چین آئے ہیں تاکہ دیکھ سکیں ہم مل کر کس طرح آگے بڑھ سکتے ہیں۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق طارق نے پٴْراعتماد انداز میں کہا پاکستان کی ڈیجیٹلائزیشن نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ ہمارا کاروبار بڑھ رہا ہے اور ہماری مصنوعات کی اقسام میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت (AI) کو اپنانے سے زیادہ منافع اور روزگار کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔

کیا چین اے آئی کے شعبے میں ایک سرکردہ ملک ہی یقیناً ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ہم یہاں موجود ہیں۔ اگر ہمارے دونوں ممالک ایک مضبوط اور قریبی ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر تعاون کریں تو ہم اپنے اہداف بہت جلد حاصل کر سکتے ہیں۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق اس تعاون کے لیے مزید مخصوص اقدامات کیا ہو سکتے ہیں شاہد اسلام نے جواب دیا کہ پاکستانی کمپنیوں کو اعلیٰ سطح کے اے آئی ڈیٹا سینٹرز قائم کرنے میں چیلنجز درپیش ہیں، اور ہمارے چینی شراکت داروں کی جدید ٹیکنالوجی ہماری مدد کر سکتی ہے۔

جبکہ چینی کمپنیوں کے لیے بیرونِ ملک نیٹ ورک کو وسعت دینا مشکل ہو سکتا ہے۔ ہماری افرادی قوت، جو مقامی ثقافت اور روایات سے بخوبی واقف ہے، مشرقِ وسطیٰ اور مغربی ممالک میں چینی کمپنیوں کے صارفین کے لیے مؤثر معاونت فراہم کر سکتی ہے۔ ان میں سے کئی نوجوان چینی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر چکے ہیں، لہٰذا وہ دونوں ممالک کے درمیان پٴْل کا کردار ادا کرنے کے لیے موزوں ترین افراد ہیں۔

چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق گزشتہ چند برسوں میں، پاکستان نے آئی سی ٹی سروسز میں لاگت کے لحاظ سے نمایاں مقام حاصل کیا ہے، اور ورلڈ اکنامک فورم (WEF) کے مطابق وہ سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ اس کی ورک فورس ڈبل شفٹوں میں کام کرتی ہے، جس سے بین الاقوامی کمپنیوں کو 70 فیصد تک آپریٹنگ لاگت بچانے میں مدد ملتی ہے۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق ڈیجیٹل انڈسٹری انفراسٹرکچر کے سب سے بڑے شراکت دار کی حیثیت سے، چین طویل عرصے سے پاکستان کے ساتھ مل کر سی پیک کی ڈیجیٹل تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔

گزشتہ ایک دہائی میں، چین کی پاکستان کو ڈیجیٹل ٹریڈ برآمدات 361.7 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ، چین کا ڈی ٹی ایم بی معیار، جو زمینی ڈیجیٹل ٹی وی نشریات کے لیے استعمال ہوتا ہے، پاکستان میں کامیابی سے نافذ کیا گیا ہے، اور چین-پاکستان کراس بارڈر آپٹیکل کیبل پراجیکٹ مکمل طور پر فعال ہو چکا ہی