کسی عوامی نمائندے کو نا اہل کرنا صرف ایک عوامی آواز کو دبانا نہیں عوام کو انکے حق نمائندگی سے محروم کرنا ہے‘ اسپیکر کی رولنگ

سپیکر ملک محمد احمد خان نے اپوزیشن کے معطل ہونے والے 26ارکان کی بحالی کے حوالے سے ایوان میں اپنا حتمی فیصلہ سنا دیا درخواست گزاروں کے اٹھائے گئے مسائل آئینی اور سیاسی اعتبار سے انتہائی اہمیت کے حامل ،پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر انحصار کیا درخواست گزار مجاز عدالت سے فیصلہ حاصل کرنے کے بعد دوبارہ سپیکر سے رجوع کر سکتے ہیں‘اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے سپیکر کی رولنگ جاری کی گئی

پیر 15 ستمبر 2025 19:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2025ء) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اپوزیشن کے معطل ہونے والے 26ارکان کی بحالی کے حوالے سے ایوان میں اپنا حتمی فیصلہ سنا دیا، سپیکر ملک محمد احمد خان نے اپنا فیصلہ رولنگ کے ذریعے سنایا۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے سپیکر پنجاب اسمبلی کی جاری کی گئی رولنگ کے مطابق کسی عوامی نمائندے کو نا اہل کرنا صرف ایک عوامی آواز کو دبانا نہیں بلکہ عوام کو ان کے حق نمائندگی سے محروم کرنا ہے، متعدد ارکان بشمول وزیر خزانہ و پارلیمانی امور پنجاب، کی جانب سے پیش کردہ درخواستوں سے جو مسئلہ ابھرتا ہے وہ جدید جمہوریت کی بنیادوں یا جڑوں سے تعلق رکھتا ہے، کیا منتخب عوامی نمائندوں کو سپیکر یا الیکشن کمیشن منتخب ایوانوں سے نا اہل کر سکتے ہیں جس پر میرا جواب ’’نا‘‘ ہے۔

(جاری ہے)

رولنگ میں کہا گیا کہ درخواست گزاران نے آئینی حلف سمیت سنگین قانونی اور آئینی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے ہیںتاہم ان خلاف ورزیوں کو پہلے کسی مجاز عدالت یا ٹربیونل میں ثابت کرنا ضروری ہے، اس کے بعد ہی میں یہ فیصلہ کر سکوں گا کہ آیا آئین کے آرٹیکل (2) 63کے تحت نا اہلی کا سوال پیدا ہوا ہے، اور کیا اس معاملے کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجنا چاہیے۔

میں درخواست گزاروں کا پانامہ پیپرز کیس اور ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار (آرٹیکل 199 اور (3)184کے تحت)کے ذریعے منتخب اراکین پارلیمنٹ کی نا اہلی سے متعلق عدالتی نظائر پر انحصار آئینی اور جمہوری وجوہات کی بنا ء پر مسترد کرتا ہوں،ایک منتخب ایوان صرف قانون سازی کا ادارہ نہیں ہوتا، یہ عوام کی آواز اور ان کے اعتماد کا مظہر ہوتا ہے، اس آواز کو عدالتی فیصلہ کے بغیر خاموش کرنا عوامی حق نمائندگی کے اصول کی توہین کے مترادف ہوگا۔

رولنگ میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار مجاز عدالت سے فیصلہ حاصل کرنے کے بعد دوبارہ سپیکر سے رجوع کر سکتے ہیں، معاملہ ایوان کے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے جان بوجھ کر کی گئی پر تشدد اور منظم خلل سے متعلق ہے، متعدد اراکین نے چار الگ الگ درخواستیں دائر کیں، درخواستوں میں موقف اپنایا گیا کہ ایوان کی کارروائیوں میں یہ قصداًخلل اور سپیکر کی رولنگ کی خلاف ورزی آئینی حلف کی توہین ہے اور یہ آئین کے آرٹیکل 62 میں درج آئینی اہلیت کے منافی ہے۔ رولنگ میں کہا گیا کہ درخواست گزاروں کے اٹھائے گئے مسائل آئینی اور سیاسی اعتبار سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، درخواست گزاروں نے پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر انحصار کیا ہے۔