یمنی فریق تحمل کا مظاہرہ ، سیاسی حل کے لئے سفارتی کوششیں تیز کریں ، پاکستان

منگل 16 ستمبر 2025 16:37

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) پاکستان نے کہا ہے کہ یمن میں قحط، لڑائی اور امدادی کارکنوں کی گرفتاریوں نے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس تنازعے کا سیاسی حل نکالنے کے لئے مؤثر کردار ادا کرے ، تمام فریق تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک جامع امن عمل کی جانب عملی اقدامات کریں ۔

ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے یمن کی صورتحال بارے سلامتی کونسل کے اجلاس میں مباحثے کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل امن کے عمل کو آسان کرے اور آگے بڑھائے۔ انہوں نے کہاکہ سلامتی کونسل کو یمنی عوام کے مصائب کے خاتمے، اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے اور یمن اور مشرق وسطیٰ میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

پاکستانی نمائندے نے افسوس کا اظہار کیا کہ یمن امن عمل میں مطلوبہ پیش رفت نہیں ہوئی جس کے نتیجے میں یمنی عوام مسلسل مصائب کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جمود، معاشی تباہی اور سنگین انسانی بحران نے یمن کو دنیا کی بدترین صورتحال سے دوچار کر دیا ہے، لاکھوں افراد بے گھر، بنیادی سہولیات تباہ اور نظام زندگی مفلوج ہو چکا ہے۔ انہوں نے اسرائیل اور حوثیوں کے درمیان جاری لڑائی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحمل، کشیدگی میں کمی اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم شہریوں اور شہری تنصیبات پر جاری حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ حملے کسی بھی صورت جائز قرار نہیں دیے جا سکتے۔ پاکستانی نمائندے نے حوثیوں کی جانب سے اقوام متحدہ کے حالیہ 21 اہلکاروں کی حراستوں سمیت مسلسل من مانی حراستوں ، ورلڈ فوڈ پروگرام اور یونیسیف کے احاطے میں زبردستی داخل ہونے اور اقوام متحدہ کی املاک پر قبضے کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اقوام متحدہ کی یمن میں کام کرنے اور انتہائی ضروری امداد کی فراہمی کی صلاحیت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔پاکستانی مندوف نے کہا کہ اقوام متحدہ کے عملے اور املاک کی حفاظت اور اقوام متحدہ کے احاطے کی ناقابل تسخیریت کی ضمانت ہونی چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ قوام متحدہ کے عملے، امدادی کارکنوں اور سفارتی عملے کی غیر مشروط رہائی ضروری ہے۔

انہوں نے یمن میں سنگین انسانی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یمن کی دو تہائی آبادی کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے، جہاں خوراک کی کمی، غذائی قلت اور بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔انہوں نے عالمی برادری اور امدادی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فنڈنگ میں اضافہ کریں تاکہ امداد تاخیر کے بغیر ضرورت مندوں تک پہنچائی جا سکے۔پاکستانی نمائندے نے دسمبر 2023 میں طے پانے والے روڈ میپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لئے سفارتی کوششوں کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پرامن طریقے سے آگے بڑھنے میں مدد کے لئے سلامتی کونسل کے تمام اراکین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے اور یمن کی حکومت اور عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتا ہے۔ \932