طالبان حکام انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے بین الاقوامی وعدے پورے کریں، پاکستانی مندوب کا سلامتی کونسل میں اظہار خیال

جمعرات 18 ستمبر 2025 10:30

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں واضح کیا ہے کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی اس کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر عاصم افتخار احمد نے طالبان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے اپنے بین الاقوامی وعدوں کو پورا کریں۔

پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے افغانستان کی صورتِ حال پر ہونے والی بحث میں کہا کہ تقریباً 6ہزار جنگجوؤں پر مشتمل تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی ) افغانستان کی سرزمین پر اقوامِ متحدہ کی جانب سے نامزد کیا گیا سب سے بڑا دہشت گرد گروہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ٹی ٹی پی اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے دہشت گردوں کی افغانستان سے دراندازی کی متعدد کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔

(جاری ہے)

ان کوششوں کے دوران بین الاقوامی افواج، خاص طور پر امریکی فوج، کی جانب سے پیچھے چھوڑے گئے جدید فوجی ہتھیاروں کی بڑی کھیپ بھی ضبط کی گئی۔پاکستانی مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ ان کوششوں کی ایک بھاری قیمت چکانی پڑی ہے، جس میں سکیو رٹی فورسز کے جانباز اور عام شہریوں کی بڑی قربانیاں شامل ہیں۔ انہوں نے اس ماہ ایک ہی واقعے میں 12 پاکستانی فوجیوں کی شہادت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ صورت حال ناقابلِ برداشت ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ داعش، القاعدہ، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور اس کے "مجید بریگیڈ" جیسے دہشت گرد گروہ افغانستان کی پناہ گاہوں سے کام کر رہے ہیں، جہاں 60 سے زائد ایسے دہشت گرد کیمپ ہیں جو سرحد پار حملوں اور دراندازی کے مرکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 پابندیوں کی کمیٹی میں بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دینے کی تجویز پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے درمیان مشترکہ تربیت، غیر قانونی ہتھیاروں کی تجارت اور مربوط حملوں کے قابلِ اعتماد ثبوت موجود ہیں۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ مستقل تعلقات کی ہمیشہ حمایت کی ہے اور زور دیا کہ طالبان پر پابندیوں کا نظام سیاسی مقاصد کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیوں کو اسلامی روایات اور مسلم معاشرے کے اصولوں کے خلاف بھی قرار دیا ۔

پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ طویل عرصے سے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کو باعزت، مرحلہ وار اور منظم طریقے سے واپس بھیجا گیا ہے، انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس بوجھ کو منصفانہ طور پر بانٹنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔