مقبوضہ کشمیر: انتظامیہ نے پروفیسر عبدالغنی بٹ کی میت کی جلدتدفین کے لئے اہلخانہ کو مجبور کیا

جمعرات 18 ستمبر 2025 17:52

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے معروف آزادی پسند رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ مرحوم کے اہلخانہ کو انکی میت کی فوری تدفین پر مجبور کیا۔ انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق اور دیگر کو مرحوم کی نماز جنازہ میں شرکت سے روک دیا۔

پروفیسر بٹ بدھ کی شام سوپور کے علاقے بٹنگو میں اپنی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے تھے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انتظامیہ نے میر واعظ عمر فاروق ، مسرور عباس انصاری اور دیگر کئی رہنمائوں کو جنازے میں شرکت کیلئے سوپور جانے کی اجازت نہیں دی۔ بھارتی قابض انتظامیہ نے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کے خوف سے لواحقین کو میت رات کے اندھرے میں سپرد خاک کرنے پر مجبور کیا۔

(جاری ہے)

انتظامیہ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو بھی غمزدہ لواحقین کیساتھ اظہار تعزیت کیلئے سوپور جانے سے روکنے کیلئے آج سرینگر میں گھرمیں نظر بند کر دیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں اور رہنمائوں نے سرینگر میں جاری بیانات میں پروفیسر بٹ کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو تحریک آزادی کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار ددیا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی تسلط سے آزادی اور حق خود ارادیت کیلئے مرحو م کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آنے کا دعوی کر رہا ہے لیکن لوگوں کو پروفیسر بٹ مرحوم کے جنازے میں شرکت سے روکنے کے ظالمانہ اقدام نے اس دعوے کی مزید قلعی کھول دی ہے۔دریں اثنا بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ، شوپیاں، کولگام، پونچھ، راجوری اور کٹھوعہ اضلاع کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیاں جاری رکھیں۔

ضلع بارہمولہ میں سینٹ جوزف نرسنگ انسٹی ٹیوٹ کی طالبات نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہر ہ کیا۔انہوںنے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے ۔ احتجاجی طالبات نے بارہمولہ سری نگر شاہراہ پر تقریباً آدھے گھنٹے تک دھرنا دیا جس کی وجہ سے ٹریفک کی آمد ورفت شدید متاثر ہوئی۔جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر کشمیری وفد نے اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر بھارت مخالف احتجاجی کیمپ لگایا ۔ کیمپ میں مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، جبری گمشدگیوں اور جبر واستبداد کی دیگر کارروائیوں کے حوالے سے تصاویرآویزاں کی گئیں۔اس موقع پر کشمیری فن و تقافت کی بھی نمائش کی گئی جسے بھارت مٹانے کے در پے ہے۔