مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیاں ، بھارت میں فرقہ واریت اور صوبائی تنازعات شدت اختیار کر گئے

جمعہ 19 ستمبر 2025 00:10

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2025ء) بھارت میں مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیوں کے باعث فرقہ واریت اور صوبائی تنازعات شدت اختیار کر گئی ہے اور بہار اور پنجاب کے عوام کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے ہیں ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ریاست پنجاب میں مقیم بہاری مزدوروں کی بڑے پیمانے پر بے دخلی اور ان کے خلاف مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں۔

پنجابی شہری بہاری مزدوروں کو علاقے سے نکالنے اور اپنی زبان و ثقافت کو بچانے پر زور دے رہے ہیں ۔سکھ برادری نے پنجاب میں بہاریوں کی بڑھتی ہوئی آبادکاری کے خلاف چندی گڑھ میں شدید احتجاج کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ہر وقت 30 سے 40 لاکھ بہاری مزدور موجود ہوتے ہیں۔تاہم پنجاب سے بہاریوں کے بڑے پیمانے پر زبردستی انخلا کے باعث لدھیانہ ریلوے اسٹیشن ہجوم کا منظر پیش کررہاہے۔

(جاری ہے)

بھارت کے اندرونی تنازعات نے مودی حکومت کے نام نہاد "اکھنڈ بھارت" کے بیانیہ کی قلعی کھول دی ہے۔بھارت کاسیکولرملک ہونے کا دعویٰ محض کتابی ثابت ہوا، زمینی حقائق ہندو شدت پسندی اور سماجی تقسیم ہے اور ملک میں صوبائی، نسلی اور فرقہ وارانہ تقسیم تیزی سے بڑھ رہی ہے۔بھارتی پنجاب میں بہاریوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر سکھ برادری سمیت کئی گروپوں نے مخالفت ظاہر کی ہے، جس کی وجہ سے سکیورٹی کی صورتحال اور سماجی حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ سب کچھ آر ایس ایس کی نفرت انگیز سوچ اور مودی کی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ مودی کا "سب کا ساتھ، سب کا وکاس" کا نعرہ محض ڈھونگ ثابت ہو چکا ہے اور اس کی جگہ صوبائی تنازعات اور نفرت کی سیاست نے لے لی ہے۔ پنجاب اور بہار کے درمیان جاری کشیدگی بھارت کے داخلی استحکام کے لیے خطرہ بن چکی ہے اور ملک کی ترقی پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔