’اپنے کیے پر شرمندہ ہوں‘ کم عمر بچے بچیوں کے ریپ کے ملزم کا عدالت میں اعترافِ جرم

بچوں کو پیسوں کا لالچ دے کر اپنے کمرے اور ویران جھاڑیوں میں لے جاتا جہاں ان سے غیر اخلاقی حرکات کرتا تھا، ملزم کا جوڈیشل مجسٹریٹ کراچی کی عدالت میں اعترافی بیان

Sajid Ali ساجد علی منگل 23 ستمبر 2025 11:07

’اپنے کیے پر شرمندہ ہوں‘ کم عمر بچے بچیوں کے ریپ کے ملزم کا عدالت میں ..
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 ستمبر2025ء ) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کم عمر بچے بچیوں سے زیادتی میں ملوث ملزم شبیر تنولی نے اعترافِ جرم کر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کراچی کی عدالت میں اعترافی بیان دیا کہ بچوں کو پیسوں کا لالچ دے کر اپنے کمرے اور ویران جھاڑیوں میں لے جاتا تھا جہاں ان سے غیر اخلاقی حرکات کرتا جب کہ بیان ریکارڈ کرانے سے پہلے عدالت نے ملزم کو 2 گھنٹے کا وقت دیا تاکہ وہ اپنے فیصلے پر غور کرسکے۔

عدالت نے ملزم سے سوال کیا کہ ’پولیس کی جانب سے تمہیں تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا؟ مارا تو نہیں گیا؟‘ جس پر ملزم نے کہا کہ ’نہیں، مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا‘۔ عدالت نے ملزم کو واضح کیا کہ ’آپ بیان دیں یا نہ دیں، آپ کو جیل کسٹڈی میں رکھا جائے گا، آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے، کیا آپ کسی دباؤ میں بیان نہیں دے رہے؟‘ اس پر ملزم نے جواب دیا کہ ’میں کسی کے دباؤ میں بیان نہیں دے رہا‘، عدالت نے سوال کیا کہ ’کوئی شریک جرم ہے؟‘، ملزم نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’نہیں، میرے ساتھ کوئی شریک جرم نہیں ہے‘۔

(جاری ہے)

ملزم نے عدالت میں دیئے جانے والے بیان میں کہا کہ ’میں 8 دن قبل گرفتار ہوا، میرے ساتھ کوئی اور موجود نہیں تھا، میں 2011ء میں کراچی آیا تھا، میں نے 2022ء میں ایک بچے سے دوستی کی، اسے اپنے کمرے میں لے جا کر کئی بار غلط کام کیا، کئی بار ویران جھاڑیوں میں بھی لے کر گیا، اسی طرح بچیوں کو بھی پیسوں کا لالچ دے کر اپنے کمرے میں لے جاتا تھا، وہاں ان سے غلط کام کرتا تھا اور اس کی ویڈیوز بھی بناتا تھا، میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں‘۔

گزشتہ سماعت کے موقع پر کراچی میں تقریباً 100 کمسن بچے بچیوں کے ریپ کے ملزم کی عدالت میں سائلین نے دُرگت بنادی، کراچی کے علاقے قیوم آباد میں کمسن بچے بچیوں سے زیادتی کرنے والے ملزم کی عدالت میں پیشی کے موقع پر متاثرہ بچی کی والدہ اور عدالت آنے والے سائلین نے ملزم کو تشدد کا نشانہ بنایا، یہ واقعہ کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش آیا جہاں پولیس نے ملزم کو اعترافی بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت میں پیش کیا تھا، تاہم ملزم کا اعترافی بیان ریکارڈ کرنے والے جج کی طبیعت ناساز ہونے پر عدالت کی جانب سے سماعت میں وقفہ کیا گیا، اس دوران احاطہ عدالت میں متاثرہ بچی کی والدہ نے ملزم پر تشدد کیا اس کے علاوہ عدالت آنے والے دیگر سائلین نے بھی ملزم کو مارا پیٹا تو ملزم کی حالت بگڑ گئی جس کے بعد پولیس نے ملزم کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔