Live Updates

پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں.عالمی بنک کا انکشاف

خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 25فیصد سے کہیں زیادہ ہے‘ ملک میں49فیصد کے قریب لوگ نئے کپڑے اور ضرورت کی اشیاءخریدنے کے قابل نہیں رہے .ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 24 ستمبر 2025 15:41

پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں.عالمی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر ۔2025 )عالمی بنک نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جو ملکی آبادی کا25اعشاریہ3فیصد ہے اپنی نئی رپورٹ میں ورلڈ بنک نے کہا ہے کہ پاکستان کی ماضی میں غربت میں کمی کی امید افزا سمت اب ایک تشویشناک رکاوٹ کا شکار ہو گئی ہے، جس سے برسوں میں مشکل سے حاصل کی گئی کامیابیاں ضائع ہو رہی ہیں.

(جاری ہے)

عالمی بنک کی رپورٹ حکومت کے ان دعوﺅں اور اعدادوشمارکی نفی کرتی ہے جن کے مطابق ملک میں غربت کم ہورہی ہے آزاد ذرائع کے مطابق خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 25فیصد سے کہیں زیادہ ہے اور ملک میں49فیصد کے قریب لوگ نئے کپڑے خریدنے کے قابل نہیں رہے جس کی وجہ سے پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں اور دیگر گھریلو اشیاءکی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی بنک کی رپورٹ حالیہ سیلاب‘بجٹ اور قومی خسارے کو پورا کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے معاشی اقدامات سے پہلے کی ہے ‘حالیہ سیلاب سے لاکھوں خاندان اور ان کا روزگار متاثرہوا ہے جس کے نتائج سامنے آنے میں وقت لگے گا کیونکہ ملک میں بجٹ کے بعد مالی سال کا آغازجولائی میں ہوتا ہے اور مالی سال کے آغازکے ساتھ ہی نئے ٹیکس‘ڈیوٹیز‘قیمتوں میں اضافے جیسے اقدامات پر عمل درآمد شروع ہوتا ہے .

عالمی بنک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2001 میں غربت کی شرح 64.3 فیصد تھی جو 2018 میں کم ہو کر 21.9 فیصد تک آگئی تھی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 2015 تک سالانہ اوسطاً تین فیصد کی شرح سے غربت میں واقع ہوئی تاہم اس کے بعد یہ شرح کم ہو کر ایک فیصد پوائنٹ سے بھی کم رہ گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں غربت کی شرح دوبارہ بڑھ کر 25.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے.

ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مختلف صوبوں میں غربت کی شرح نمایاں طور پر مختلف ہے پنجاب میں غربت کی شرح 16.3 فیصد ہے جو کہ ملک میں سب سے کم ہے لیکن آبادی کے بڑے حجم کی وجہ سے ملک کے 40 فیصد غریب اسی صوبے میں رہتے ہیں بلوچستان جو کہ ملک کا سب سے غریب صوبہ ہے وہاں 42.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے تاہم مجموعی طور پر کم آبادی کے باعث صوبے میں ملک کے بارہ فیصد غریب موجود ہیں سندھ اور خیبر پختونخوا میں غربت کی شرح بالترتیب 24.1 اور 29.5 فیصد ہے.

رپورٹ کے مطابق سال 2020 کے بعد سے آنے والے مسلسل بحرانوں سے پاکستان میں غربت کے خاتمے کی کوششوں کو گہرا دھچکا لگا ہے ورلڈ بینک کے مطابق کووڈ 19 کی وبا نے ملک کو شدید صحت اور معاشی بحران سے دوچار کیا جس کا سب سے زیادہ اثر غیر رسمی شعبے پر پڑا جو کہ 85 فیصد سے زائد پاکستانیوں کے روزگار کا بنیادی ذریعہ ہے کورونا وبا کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے، آمدن میں کمی آئی اور شہری غریب آبادی کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس عرصے کے دوران قومی سطح پر غربت کی شرح بڑھ کر 24.7 فیصد تک پہنچ گئی.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاشی عدم استحکام اور تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی قوتِ خرید کو شدید متاثر کیا ہے صورتِ حال اس وقت مزید ابتر ہوگئی جب 2022 کے تباہ کن سیلابوں نے تین کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا، لاکھوں مکانات کو نقصان پہنچایا اور روزگار کے ذرائع تباہ کیے. 
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات