آزاد کشمیر کے موجودہ سیاسی اور سماجی حالات تشویشناک ہوتے جا رہے ہیں،محمد طاہر کھوکھر

بدھ 24 ستمبر 2025 23:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2025ء)پاسبانِ وطن پاکستان کے مرکزی صدر اور سابق وزیر سیاحت و ٹرانسپورٹ محمد طاہر کھوکھر نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے موجودہ سیاسی اور سماجی حالات تشویشناک ہوتے جا رہے ہیںاور ریاست مزید بدامنی یا انتشار کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کے قیام اور حالات کو معمول پر لانے کے لیے تمام فریقین کو سنجیدگی سے کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ موجودہ کشیدگی دشمن قوتوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر نہ صرف پاکستان کے لیے جغرافیائی سیاسی اور نظریاتی طور پر اہم ہے بلکہ یہ تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ بھی ہے یہی وہ خطہ ہے جہاں سے ہم نے کشمیر کی آزادی کی جنگ کو منظم کرنا ہے کشمیری عوام کے مقدمے کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے اور بھارت کے غاصبانہ قبضے سے مقبوضہ وادی کو آزاد کروانا ہے۔

(جاری ہے)

طاہر کھوکھر نے کہا کہ ریاستی سطح پر جاری کشیدگی عوامی بے چینی معاشی مسائل اور انتظامی عدم استحکام ایسے عناصر ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کے لیے بھارت جیسے دشمن ممالک ہمیشہ تاک میں بیٹھے رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اندرونی طور پر خود کو کمزور کیا تو یہ عالمی سطح پر تحریکِ آزادی کشمیر کے بیانیے کو نقصان پہنچا سکتا ہے ریاستی معاملات میں شدت الزام تراشی یا طاقت کے استعمال کی پالیسی ترک کرنا ہوگی ہمیں اپنے اندرونی اختلافات کو مذاکرات اور افہام و تفہیم سے حل کرنا ہوگا تاکہ دشمن کو ہمارے اتحاد کو توڑنے کا موقع نہ ملے طاہر کھوکھر نے کہاحکومت اور اور ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی طرف آنا ہوگا اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاستی حکومت اور اور ایکشن کمیٹی فوری طور پر مذاکرات کی میز پر آئیں کوئی بھی مسئلہ ایسا نہیں جو باہمی گفت و شنید سے حل نہ ہو سکے انہوں نے کہا کہ ایک مستحکم پرامن اور متحد آزاد کشمیر ہی تحریک آزادی کو عالمی سطح پر موثر انداز میں پیش کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کے نوجوان بزرگ خواتین اور تمام طبقے بے یقینی اور عدم تحفظ کا شکار ہو رہے ہیں جس کا خاتمہ صرف جامع، شفاف اور نتیجہ خیز مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے۔ہمیں ریاست کو ان حالات سے نکال کر ترقی خوشحالی اور اتحاد کی راہ پر گامزن کرنا ہے ہمیں آزاد کشمیر کو پیچھے نہیں دھکیلنا بلکہ اسے آگے لے کر جانا ہے اس کے لیے سب سے ضروری چیز امن ہے جب تک ریاست میں امن قائم نہیں ہوتا ہم نہ ترقی کر سکتے ہیں نہ تحریکِ آزادی کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے نزدیک ریاست اور ریاستی عوام کی بہتری سب سے مقدم ہے سیاسی وابستگیاں اور ذاتی رنجشیں اپنی جگہ لیکن ریاست کا مفاد سب پر فوقیت رکھتا ہے ہم کشمیری عوام کے نمائندے ہیں اور ان کی آواز ہیں ان کی ترجمانی ہمارا فرض ہے اتحاد ہی تحریکِ آزادی کا ضامن ہے تمام فریقین سے پر زور اپیل ہے وہ مل بیٹھ کر ریاستی اور قومی مفاد میں فیصلے کریں تاکہ کشمیر کاز مضبوط ہو اور خطے میں امن قائم ہو۔